پیر، 10 جون، 2024

 ‏مودی کی الیکشن میں جیت بھارت کے مسلمانوں کے مستقبل کے لیے سب سے بڑا چیلنج
بھارت کے مسلمان کئی برس سے مودی کے عتاب کا شکار ہیں 



ہندوستان 

انتخابی مہم کے دوران بھی مودی سرکار نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو طنز و تنقید کا نشانہ بنایا، راجھستان میں انتخابی ریلی کے دوران مسلمانوں کو ”درانداز“ قرار دیا


مودی سرکار کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی حملوں پر سوسائٹی کی جانب سے الیکشن کمیٹی کو خط بھی لکھا گیاجس میں مودی سرکار کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا


 بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے سول سوسائٹی پر حملوں میں تیزی آئی


انتخابی مہم کے دوران مودی کی جانب سے جہا! د ووٹ جیسی اصلاحات کا کھلے عام استعمال مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کیلئے باعث تشویش رہا


مودی نے حکومت کا حصہ بنتے ہی گجرات میں مسلمانوں کے خو-ن سے ہولی کھیلی جس پر انہیں قصائی کا خطاب بھی دیا گیا


جس بات کو بین الاقوامی سطح پر کم توجہ ملی وہ یہ حقیقت ہے کہ سنگھ پریوار جو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یار (آر ایس ایس) کی زیر قیادت عسکریت پسند ہندوتوا تنظیموں کا مجموعہ ہے ہندوستان کو ایک ہندو راشٹر کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے 


ایک واضح طور پر ہندو ملک بننا ہندوستانی ریاست کو اس کے آئین میں تصور کیے جانے والے مخالف میں بدل دے گا


 اس سے کروڑوں ہندوستانیوں کو خطر-ہ لاحق ہو جائے گا کیونکہ اس کا مطلب بنیادی اداروں، اصولوں اور ان قوانین کو معطل کرنا ہے جو سیکو_لر_ازم اور جمہوریت کی خصوصیت رکھتے ہیں 


مودی کے تیسری بار اقتدار پر بیٹھنے سے یہ خطر_ہ بڑھ جائے گا کہ گزشتہ دس سالوں سے ہندو قوم پرست ذہنیت اپنے نامکمل ایجنڈے کو مکمل کرے گی 


حیدرآباد کے رہائشی  رونق شاہی نے ڈی ڈبلیو سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ،

”میرے خیال میں مسلمان ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ غیر محفوظ ہیں ''


 جو حالا ت مودی سرکار نے بنا دیے ہیں  مجھے یقین ہے کہ برا ہی ہو گا، رونق شاہی


مودی کے تیسری بار برسراقتدار آنے کے امکانات کے بعد بھارت میں موجود اقلیتیں بالخصوص مسلمان اس خو_ف میں مبتلا ہیں کہ مودی اپنے ہندوتوا نظریے کی تکمیل کیلئے ایک بار پھر ظلم و بر_بریت کا بازار گرم کرے گا


مودی کے اقتدار سنبھالنے بعد مسلمانوں سے پہلے شہریت کے حقوق چھینے گئے تھے اب یہ خطر_ہ بڑھ گیا ہے کہ ان کے بنیادی زندگی کے حقوق بھی سلب کردیئے جائیں گے


بی جے پی جیسی انتہا پسند جماعت کے اقتدار میں آنے کا یہ مطلب بھی واضح ہے کہ خطے میں امن و سلامتی کے امکانات معدوم ہو جائیں گے


مودی سرکار نے دور اقتدار میں پڑوسی ممالک کے ساتھ تنازعات بڑھائے اور اس بار امکانات ہیں کہ وہ اس حد سے آگے جائینگے


مقبوضہ کشمیر جس کی خصوصی حیثیت مودی کے اقتدار میں ہی ختم کی گئی تھی ان کیلئے بھی مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے حالات مزید بگاڑ کی جانب سے جائینگے


مودی اگر تیسری بار اقتدار میں آنے سے حالات مزید خراب ہونگے، اس صورتحال میں بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو اب بھارت میں اقلیتوں کے حقوق پر زیادہ باریک نظر رکھنے کی ضرورت ہے

ہفتہ، 8 جون، 2024

ہنزہ ۔ . فضائی آلودگی: بڑھتی ہوئی سیاحت اور گاڑیوں کے اخراج کی وجہ سے ہوا کا معیار خراب ہوتاہے

 پاکستان کا ایک خوبصورت خطہ ہنزہ کو ماحولیاتی آلودگی کے کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ خطے میں ماحولیاتی آلودگی کے کچھ اہم مسائل میں شامل ہیں:



۱. فضائی آلودگی: بڑھتی ہوئی سیاحت اور گاڑیوں کے اخراج کی وجہ سے ہوا کا معیار خراب ہوتاہے 

۲. ⁠. پانی کی آلودگی: شہروں اور دیہاتوں کا غیر علاج شدہ گندا پانی اور سیوریج ندیوں، جھیلوں اور گیلی زمینوں کو آلودہ کرتے ہیں، جس سے آبی حیات اور انسانی صحت کو خطرہ ہے 

۳. ⁠. سالڈ ویسٹ مینجمنٹ: کچرے کو ناکافی ٹھکانے لگانے اور ڈمپنگ کی مناسب جگہوں کی کمی عوامی مقامات اور آبی گزرگاہوں میں کوڑا کرکٹ اور آلودگی کا باعث بنتی ہے۔

ہنزہ میں روزانہ فی فرد 430گرام کچرہ پیدا کرتا ہے جبکہ کل 45 سے 55ٹن کچرہ جمع ہوتا ہے 


ان میں 60فیصد کچرہ کمرشل اور 40فیصد گھریلو کچرہ جمع کیا جاتا ہے 


ان میں عام کچرہ 70 سے 80 فیصد ہے جبکہ 20 سے 30 فیصد کچرہ پلاسٹک وغیرہ ہوتا ہے سالانہ 2.28 فیصد کچرہ بڑھ جاتا ہے



۴. ⁠. جنگلات  اور پھلدار درختوں کی کٹائی اور زمین کا انحطاط: ضرورت سے زیادہ لاگنگ، کان کنی، اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے نتیجے میں رہائش گاہ کی تباہی، مٹی کا کٹاؤ، اور حیاتیاتی تنوع کا نقصان ہوتاہے 

۵. ⁠. موسمیاتی تبدیلی: بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور بارش کے بدلتے ہوئے پیٹرن زراعت، آبی وسائل اور ماحولیاتی نظام کو متاثر کرتے ہیں، جس سے برفانی پگھلنے اور قدرتی آفات میں اضافہ ہوتا ہے۔





 زرعی آلودگی*: کیڑے مار ادویات، کھادوں اور جڑی بوٹی مار ادویات کا زیادہ استعمال مٹی، پانی اور ہوا کو آلودہ کرتا ہے، جس سے انسانی صحت اور ماحول متاثر ہوتا ہے۔


آگاہی اور تعلیم کا فقدان*: مقامی لوگوں اور سیاحوں کے درمیان محدود ماحولیاتی علم اور آگاہی آلودگی اور غیر پائیدار طریقوں میں معاون ہے۔


ماحولیاتی آلودگی کے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت، مقامی کمیونٹیز اور سیاحوں کی جانب سے پائیدار طریقوں، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اور ماحول دوست پالیسیوں کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے