منگل، 17 نومبر، 2020

ہنزہ ۔ راجہ شہباز ایک بہتریں سیاستدان اور نجیب کی کامیاب چال سے عبید اللہ بیگ کامیاب



تحریر سید اسد اللہ غازی 

عبید اللہ بیگ کامیاب امیدوار جی بی اے ہنزہ 

عبید اللہ بیگ کے چیف سپورٹر ندیم عالم ۔ جمال الدیں اورشیر احمد کے ہمراہ 

"کیا یہ ہے سیاست"

(میروں نے وزیر کو کیسے جیتایا )

الیکشن 2020 سے پہلے کوٸی نہیں جانتا تھا کہ ہنزہ میں پی ٹی آٸی اتنا مظبوط ہوچکا ہے ۔

 کہ وہ دس ہزار ووٹ بنک رکھنے والا ہنزہ کا سب سے بڑا پارٹی ہے ۔ کچھ لوگوں کو اس تو پتہ تھا کہ ہنزہ میں اس کی مقبولیت کا گراف اتنا اوپرگیا ہے ۔ 

سیاسی سوچ بوجھ رکھنے والے اپنے جگہ بنا نا چاہتے تو تھے ۔   مگر ہنزہ پی ٹی آٸی میں پرانے اور سرگرم کارکنان کی گرفت کی وجہ سے انکی دال نہیں گل رہی تھی ۔ عزیز احمد پی ٹی آٸی کے مخلص اور بانی رہنما تھے۔

 غازی تو اس پارٹی کو ہنزہ میں تعارف کروانے والے شخصیت ہیں ۔ نورمحد نے بھی پی ٹی آٸی کو مظبوط کر نے میں کثر نہیں چھوڈا ۔عبید اللہ بیگ کی شمولیت نے اس پارٹی کو بااثر بنا یا  ۔ 

سب اچھا جارہاتھا اتنے میں راجہ شہباز جو کہ ہنزہ میں سیاست کے ایک الگ باب ہیں نے اچانک اس پارٹی میں غوطا مارا پرانے کارکنا ں میں کھبلی سی مچی ۔ ان کے پاوں تلے زمین نکل گٸی اور کچھ وقت بعد پارٹی سے باغی ہو گٸے برششکی کہاوت ہے ہولم بش دین اولم بش ڈوم اتیمی۔ میں داد دونگا راجہ شہباز کو جس نے ایسا سیاسی چال چلا کہ وہ کارکنا ں جو اس کو پارٹی میں ڈمی کی طرح رکھنا چاہتے تھے ان کو ایسا روندھا کہ اب ان کےلیے آسمان بلند اور زمین  گہرا ہوگیا ۔ 

راجہ شہباز کو پرانے کاکن قبول نہیں کررہے تھے  ۔ پھر انہوں نے ایک ایسا گیم کھیلا کہ سب رن آوٹ ہوگٸے  اور راجہ نے اپنے لیے مقام بنا یا اس کے لیے اس نے نجیب اللہ بیگ کو استعمال کیا ۔ نجیب اللہ بیگ عزیز احمدکے ہوتےہوٸے گوجال سےٹیکنو کریٹ کی سیٹ کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا ۔

 نجیب اللہ بیگ نےپلان کے مطابق عبید اللہ بیگ کو ٹکٹ ملنےپر فاروڈبلاگ بنوایا پریس کانفر س کی سوشل میڈیامیں آسمان سر پر اٹھایا مزید آگ پرتیل ڈالنے راجہ شہباز بھی ان کےساتھ ہوٸے ۔ پھر اسلام آباد یاترا ہوا ۔ اس دوران عبید اللہ بیگ نے ہوم گرانڈ پر بہت کام کیا۔

 کافی سارے سیاسی کارکن جو چڑھتےسورج کو سلام کرتے ساتھ ملا لیا کیوں کو اس کو عوامی مجموعہ چاہیے تھا ۔ اس میں ایسے فالتو کارکن  تھے جو خود کو بڑا رہنما کہا کرتے تھے مگر ا ن کے زاتی ووٹ کا بھی پتہ نہیں تھا ۔

 اس کے باوجود عبید اللہ بیگ نے خودکو کمزور سمجھا اور بے انتہا محنت کی کچھ اچھے مشیر بھی اس کو ملے ۔ انہوں نے ان کی رہنما ٸی کا بھی خوب فاٸدہ اٹھا یا ۔

میر فیملی نے  حکومت وقت سے معاملات طےکیے بیک ڈورسے وزیر فیملی کے عبید اللہ بیگ کی حمایت کی ۔ اور ن لیگ کو ایسے وقت میں بے یارو مد د گار چھوڈ دیا جب ان کی اس پارٹی کو سب سے زیادہ ضروت تھی ۔


خیر یہ سیاست ہے اسی کو سیاست کہتے ہیں ۔ انہوں نے راجہ شہباز کو پی ٹی آٸی میں انٹری کرنے کہا او ر اس کےزریعے اپنا دال بھی گلایا ۔

 راجہ شہباز نے  پی ٹی آٸی کے ایکٹیو  رہنما وں اور کارکناں  کو ایسے فارغ کیا جیسے مکھن سے بال ۔

 اب رہانجیب کی بات تو اس نے بھی سیاست میں سترنج والی چلا چل کراپنے لیے میدان صاف کیا ۔ 

جس وقت نور محمد اور ان کے ساتھی میڈ دی پریس میں تھے اپنا منشور پیش کر رہے تھے نجیب کو بھی اپنا ساتھی بتارہے تھے اس وقت نجیب نے عبید اللہ بیگ کے پبلین میں انٹری ماری ہار پہنیا گیا ۔ نجیب نے بھی خوب سیاست کی اود ثابت کیا کہ اس میدان میں وہ بھی سیاسی داو پیج جانتا ہے اب ٹیکنو کریٹ اور ایوان با لا  کی سیٹ راجہ شہباز  اور نجیب نے پکا کر لیا ۔ 

ان دونوں نے گوجال میں بہتریں کمپین کیا اور عبید اللہ بیگ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا ۔ پی ٹی آٸی نے شناکی اور گوجال میں خوب کمپین سے جیت اپنے نام کیا 

نو ر محمد اور ان کے ساتھیوں نے اپنا موقیف نہیں چھوڈا اور مقابلہ کیا اور 4500 ووٹ لیکر دوسری پوزیشن پے آگٸے اس کا ہنزہ کو ہی فاٸدہ ہوگا اگر یہی ٹیم دیگر امیدوارں کے ساتھ ملکر اپوزیشن کا کردار ادا کریں ۔

کامل جان الیکشن میں کامیاب مہیم چلاٸی ان کے پاس رازق اوع علی شاہ جیسے مخلص ساتھی مگر وہ انتظامات میں مصروف رہے ہنزہ قومی اتحاد نے اپنے دفتر میں رش دیکھا ۔ ان کو لگا کہ سب ہمارے سپورٹر ہیں ووٹ بنک ہے ۔مگر ان میں زیادہ تر نے رازق ۔علی شاہ اور کامل جان کو ہی بنک سمجھا  ۔ گوجال میں الیکشن سے تین دن پہلے ایک سیاسی کارکن کی آگاہنی موت نےہنزہ قومی اتحاد کو بہت نقصان پہنچا یا ۔ 

کامل جان گزشتہ دس سالوں سے سیاست میں ہیں ہارجیت کو وہ اہمیت نہیں دیتے وہ خدمت کو ترجیعی دیتے ہیں ۔ امید ہے وہ عبید اللہ بیگ کو برپور سپورٹ دینگیں ۔

ظہور کریم نے پی پی کا کھویا ہوا مقام کافی حد تک بحال کیا وہ تیسرے نمبر پر رہے ۔ الیکشن کے نتاٸج پر رنجیدہ نہیں ہوٸیے انہوں نے کہا کہ میں سیاسی شخص ہو ں ۔ عوام کی خدمت میری اولین ترجیعی ہے اور میں عوام کی ہر دم خدمت جاری رکھونگا اور عبید اللہ بیگ صاحب جیت گٸے میں نتاٸج کو قبول کرتا ہوں ۔ ایک بہتریں سیاسی رہنما کا بہتریں عمل ہے ۔


اب ہنزہ میں پی ٹی آٸی کامیا ب ہوا ہے ۔

عبید اللہ بیگ پر اب الزامات کی برسات بھی کرےتو اس کو کوٸی فرق نہیں پڑھےگا کیونکہ وہ بغیر کسی دھاندلی کے جیت چکے ہیں انہوں نے پورےہنزہ میں عوام کو قاٸل کیا اور اس کو کہتےہیں بہتریں سیاستدان ۔ اس دوران جمال نے بھی بروقت میروں والی سیاست کرکے عبیداللہ بیگ کا دامن تھاما اور اچھے مشیر کی طرح سیاسی تجربہ ان سے شیٸرکیا ۔ ندیم عالم نے ناراضگی کو بلاجواز سمجھ کر عبید اللہ بیگ کے شانہ بہ شانہ ساتھ دیا ۔ پہلے دن ہی علی احمدنے پی ٹی آٸی ہنزہ کو عبید اللہ بیگ کا دست بازو بن کر سانس دیا ۔ اور ہر کارنر میٹینگ میں ساتھ گیا ۔ ایسے میں شیر احمد جو کہ عبید اللہ بیگ کے ہنزہ میں الیکشن مہیم کے شروع کرتے ہی ساتھ کھڑا ہو ا تھا سوشل میڈیا میں اس نے خو ب تشہیر کیا ۔ 

اب عبید اللہ بیگ پر باری زمہ داری ہے کہ دشمن کو بھی دوست بنا کر خود کو آٸندہ کے لیے مزید مظبوط بنا لے سابق حکمرانوں کی طرح یہ میرا سپورٹر ہے اور یہ مخالف ہے کی سیاست سے بالاتر ہو کر سب کی خدمت کریں ۔ 

سابق دو وزرا یٸے اعلی کا انجام سامنے ہے انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد تو کون والی حرکت کی اور عوام نے ووٹ سے میں تو عوام ہوں سے بر پور جواب دیا ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں