جمعرات، 5 نومبر، 2020

ہنزہ ۔ الیکشن 2020 جی بی اے پی ٹی آٸی انفراد اور انقلابی کا فاٸد ہ کامل جان کو زیادہ اور کسی بھی امیدوار کو جیت کی نوید کا باعث ہے


سید اسد اللہ غازی کالم نگار صحافی  سوشل ایکٹیوسٹ


کیا یہ ہے سیاست 

غازی کے قلم سے 

سید اسد اللہ غازی ۔ 

جو ں جوں الیکشن کا آخری تاریخ نزیک آتا جارہا ہے الیکشن کے گہماگہمی بھی تیز ہوتی جارہی ہے ۔ لگتا ہے کہ پی ڈی ایم  گلگت بلتستان میں اپنے عہداروں سے ایک دوسرے کے خلاف محتاط انداز میں تنقید کرنے اور ووٹ حاصل کر کے مشترکہ حکومت بنانے کے لیے کہہ چکا ہے  پی پی پی کے امجد ایڈوکیٹ او ر حفیظ الرحمن کا ایک دوسرے کے قریب آنا اس بات کی گواہی ہے ۔

 ہر حلقے میں صورت حال روز بہ روز تبدیل ہو رہی ہے ۔ میں حلقہ 6 کو فوکس کر کے بات کرونگا ۔ یہاں 15 امیدوار ہیں کچھ جلسے جلوس سے طاقت دیکھا رہے تو کچھ ریلیاں نکا ل کر کچھ سوشل میڈیا میں اپنا بیانیہ دیکر اور کچھ آزاد امیدوار گھر گھر جا کر عوام کو اپنے حق میں قاٸل کر رہے ہیں ۔

 پی ٹی آٸی ہنزہ کے بکھر جانے کی وجہ سے بہت سے آزاد امیدواروں نے اس لیے قسمت آزماٸی کی کہ پی ٹی آٸی نے غیر مقبول اور نا پسندیدہ شخص کو ٹکیٹ دی  ۔ کر نل عبید اللہ بیگ کو گزشتہ الیکشن میں بہت سارے سیاسی ایکٹیوسٹ کا ساتھ عوام کو موبلاٸز کر کے 4500ووٹ دیلا ۔ الیکشن ہارنے پر انہوں عوام کو برا بلا کہا جس کی ویوڈیوز مجھ تک پہنچی ۔ میں نے کسی بھی فرد کے خلاف الیکشن کمپین کا حصہ نہ بنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے اس لیے اس ویڈیو کو چلا کر دوسرے مد مقابل کو فاٸد ہ پہنچانے سے گریز کیا ہے ۔ 

اس کے علاو ہ اسیران کے کیس کے حوالے سے ایک کمیٹی حکومت نے 2012 میں بناٸی تھی جس میں کرنل عبید بھی شامل تھے ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اسیران کو عبرت ناک سزا دینے کی سفارش کی تھی ۔ گوکہ سوشل میڈیا میں ان سے منسوب لیٹر جا لی ہے  ۔اس کے علاوہ کامل جان ۔امتیاز گلگتی اور پی ٹی آٸی انقلابی اور مسلم لیگ ن کے ریحان شاہ جو کہ یہ سب عبید اللہ بیگ کے قریبی ساتھ تھے ان کے سخت مخالفین میں سے ہیں ۔ گو کہ ہنز ہ میں ایک سابقہ روایت ہے کہ برسراقتدار پارٹی کو ووٹ دیا جا تا ہے 

مگر وفاقی وزرا کے بیانات اور عمران خان کے ہنزہ دورے کے بارے میں کرنل عبید اللہ بیگ نے اعلان کیا تھا پھر کہا کہ وزیر اعظم نے ہنزہ کا دورہ منسوخی کے با رے کہا کہ  الچن گروپ کے میر ے ساتھ نہ دینے پر عمران خان خفا تھے اتفاق ہی نہیں تو ادھر کیوں آوں ؟  نورمحمد اور انکے انقلابی  

ساتھیوں کو مرکز سے پارٹی کے اہم رہنماوں کا ساتھ ہے ۔ دونوں نے برسر اقتدار پارٹی کے ووٹ تقسیم کیا بلکہ پورا ہنزہ پی ٹی آٸی کابینہ اور ان کے رفقا ایک طرف ہونے نے اب پی ٹی آٸی انفراد ہو کر رہ گیا ہے ۔ 

جس کا برپور فاٸدہ کامل جان کو مل رہا ۔ کامل جان کے بارے سوشل ورکر خطاب بھی سیاست میں کام آرہا ہے لوگ یہ سمجھتے ہیں جیتنے والے ممبر نے ویسے بھی ہنزہ کے لیے کچھ کرنا نہیں ہے ۔ کامل جان امیر آدمی ہے کسی بھی وقت ضرورت مالی امداد بھی کریگا اس کو ووٹ دو ۔ کامل جان نے شناکی سے لیکر گوجال تک ہر جگہ رابطہ قاٸم کیا ہوا ہے مظبوط تریں امیدوار ہیں اب تک اس کے علاوہ ظہور کریم ہر وقت ہر آدمی کو دستیاب ہونے کی وجہ عوام کی حمایت حاصل ہے ۔

گوجال سے حاجت محمد پی پی کا ووٹ کا ٹ رہا ہے اگر بلاول اس کو منوالیں اور شمشال روڈ اور سنٹر ہنزہ کے ڈی ایچ کیوں ہسپتال کو سندھ گورنمٹ کے زریعے سے بنالیں تو پی پی پہلے نمبر جمپ مار سکتی ہے ۔شیر غازی ۔پروفسر وفی احمد ۔رحمت علی او ر پروفیسر ریاض اس بڑے امیدواروں کی رسہ کشی میں سرپراٸیز جیت ان کی بھی مقدر میں آسکتا ہے ۔ ریحان شاہ گوجال میں عوام کو قاٸل کریں تو ن لیگ اب ایک پیج پر ہیں اگر اس دوران میر غضنفر ن لیگ کے کمپین کرے تو حالات تبدیل ہو سکتے ہیں ۔ میر ی زاتی  تجزیہ کامل جان ۔ نور محمد اور شیر غازی میں سے کوٸی ایک جیت سکتا ہے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں