بدھ، 30 ستمبر، 2020

ہنزہ ۔خدمت سیاست سے مراد ریاست کا علم ہے بعض مصنفین علم سیاسیات کو ریاست اور حکومت دونوں کا علم قرار دیتے ہیں.


 

تحریر غلام عباس 

سیاست ایک خدمت.غلا

سیاست سے مراد ریاست کا علم ہے بعض مصنفین علم سیاسیات کو ریاست اور حکومت دونوں کا علم قرار دیتے ہیں.

 عملی طور پر سیاسیات کی تین اقسام ہیں

نظریاتی, مصالحتی, اور مفاداتی. 

ذوالفقار علی بھٹو پاکستانی سیاست میں پہلا نظریاتی سیاست دان تھے انہوں نے اسلام ھمارا دین,جمہوریت ہماری سیاست, سوشلزم ( اشتراکیت ) ہماری معیشت اور طاقت کا سرچشمہ عوام,  کا نعرہ دیا - جو ان کا نظریہ تھا روٹی, کپڑا,  مکان, اور تعلیم  و صحت  کو انسان کی بنیادی ضروریات قرار دیا  اور ان ضروریات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری  قرار دی. 

دور حاضر میں سیاست کچھ مفاد پرست لوگوں کے ہاتھوں میں ہونے کی وجہ  سے اس کا اصل مفہوم اور مقصدیت پامال ہو گیا ہے جس کی وجہ  سے لوگ نفرت کرنے لگے ہیں اور وہ ہر اچھے شخص کو سیاست سے دور دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ سیاست فقط جھوٹ, خیانت, بددیانتی, لوٹ مار  اور دھوکا دہی کا نام ہے جبکہ سیاست ایسی چیز نہیں, بلکہ سیاست رنگ و نسل اور مذہب سے بالاتر ہوکر  پاکیزہ انسانی  و معاشرتی خدمت کرنے کا نام ہے. تو ہمیں سوچنا ہوگا کہ کیا آج کے دور میں پڑھے لکھے باشعوراور باکردار نوجوانوں کو سیاست میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے یا نہیں؟ میں یہ سمجھتا ہوں کہ  سیاسی بصیرت بنیادی عنصر ہے جس کے ذریعے ایک تعمیری سوچ رکھنے والا اور ترقی پسند معاشرہ معرض وجود میں آتا ہے جب ہمارے لوگ ہر شعبہ ہائے زندگی  و مکتب ہاے فکر میں اپنی قائدانہ صلاحیتوں  کے ساتھ  معاشرے میں مثبت کردار ادا کر رہے ہیں تو سیاست میں کیوں نہیں  جبکہ سیاست کا محور ہی اعلی معیار زندگی و معاشرتی انصاف اور پاکیزہ انسانی خدمت ہے اگر ایسا ہے تو آئے کیوں نہ ہم تاریخ رقم کردے اور بحیثیت باشعور پڑھی لکھی قوم گلگت بلتستان نہ صرف پاکستان  کو بلکہ تمام انسانیت کو پوری دنیا کو پیغام دےاور سیاست کی دنیا میں انقلاب برپا کر دے کیونکہ گلگت بلتستان جغرافیائی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے. اور تعلیم و تربیت میں  اپنی خاص پہچان رکھتا ہے اور بلخصوص ہنزہ  گلگت بلتستان کا چہرہ ہے نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں ثقافتی و سیاحتی اور تعلیم و ہنر کے اعتبار سے ہنزہ اپنا منفرد مقام رکھتا ہے.اس لئے گلگت بلتستان کے پڑھے لکھے اور  باشعور نوجوان صوبے میں  سیاسی و شہری حقوق سے نابلد اور ایسے لوگ جو حکومت و ریاست میں فرق نہیں سمجھتے ہیں ان تمام لوگوں کو ان  کے حقوق کے تحفظ اور استعمال کا شعور دیں اور ایک باشعور قوم کی طرح ملک و قوم اور دستور و آئین کی بالادستی قائم رکھنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں. 

غلام عباس ہنزائی 

ghulamabbas923@gmail.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں