جمعرات، 24 ستمبر، 2020

چلاس ۔ عما کرام کا واپڈا کے ساتھ کامیا ب مزاکرات ۔گریجویٹ الاٸنس کا مطالبات تسلیم ۔ان کے ساتھ میٹینگ طے ۔





 


*رپورٹ:شفیع اللہ قریشی*


*چلاس:علماء کرام نشست کیساتھ اس سے متعلق ایک اور اہم بیٹھک ہوئی۔واپڈا نے گریجویٹس الائنس دیامر کے تحفظات کو تسلم کرتے ہوئے اہم میٹنگ میں مدعو کیا گیا،* جس میں واپڈا کے اعلی حکام موجود تھے۔اس دوران گریجویٹس الائنس دیامر نے ضلع دیامر کے پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کی بھرپور نمائندگی کرتے ہوئے اپنے ایجنڈے پر سسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر اپنا موقف بیان کیا کہ قربانیاں دیامر کے غریب عوام دے رہے ہیں اور ملازمتیں  کسی اور کو بانٹی جا رہی ہے جو ہمارے جائز اور بنیادی حقوق پر ڈھاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔گریجویٹس الائنس دیامر کے ممبران نے واپڈا نے دیامر دشمن پالیسی اپنائی ہے۔جس پر ہمیں سخت تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔حالیہ مشتہر آسامیوں میں ہونے والی زیادتیوں اور ناانصافی کے حوالے موقف سامنے رکھ کر  مکمل احوال بتایا جس پر واپڈا حکام معترف بن کر خاموشی اختیار کی۔واپڈا حکام نے کہا کہ حالیہ 124 ملازمتوں میں(دیامر/گلگت بلتستان) کا مطلب یہ ہے کہ پہلا حق دیامر کا ہے۔دیامر سے موزوں امیدوار نہ ہونے کی صورت میں گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع کو ترجیح دی جائیگی۔ واپڈا کے نمائندوں نے گریڈ 1 سے 16 تک تمام ملازمتوں میں دیامر کا حق تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے گریجویٹس کے تمام تحفظات نوٹ کردیا ہے اور ہائی اتھارٹی تک پہنچا دینگے۔اس بیٹھک کے دوران گریجویٹس الائنس دیامر نے تحریری معاہدے کا مطالبہ کیا ہے۔گریجویٹس الائنس دیامر کا موقف ہے کہ حالیہ 169 مشتہر آسامیوں کو منسوخ کرکے دیامر کی عظیم قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جائز حقوق کے مطابق ملازمتیں نہ دینے تک ہم ایک قدم پیچھے نہیں ہٹنگے اور ہماری تمام ایکٹیوٹیز جاری رہینگی۔واپڈا کی ناقص پالیسی کی وجہ سے عوام الناس میں شدید نفرت پایا جاتا ہے کہ فوری طور پر واپڈا ٹھوس اقدامات پر دیامر کے نوجوانوں کے تمام خدشات کو ختم کرے۔ بصورت دیگر گریجویٹس الائنس دیامر بہت جلد عملی میدان میں سخت ردعمل دینگے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں