ہفتہ، 22 اگست، 2020

ہنزہ ۔ مساٸلستان میں سیاسی لوگ اور الیکشن میں ووٹ پر قابل غور تحریر ۔

سید اسد اللہ غازی

تحریر سید اسد اللہ غازی 

جنگل میں الیکشن کا اعلان ہوا تو مختلف جاندارون نے نومینیشن پیپر جمع کیے . لکڑ ہار کا کلہاڑی بهی جنگل میں تها . وہ جنگل کا مستقیل رہائیشی نہیں تها تاہم اس کے دستے کا تعلق جنگ سے تها اس بنا پر اس کو الیکشن لڑنے کی اجازت ملی . جنگل میں سب سے بڑا قبیلہ درختوں کی تهی سب نے کلہاڑی کو ووٹ دیا کیونکہ اس کے دستے کا تعلق ان کی برادی سے تها یوں کلہاڑی جیت کیا اور جنگل ویران ہوتا گیا . اس داستان پر پاکستان کے وزیرا اعظم نے ایکشن لیا اور بلین سونامی ٹری پروجیکٹ کا آغاز کیا تاہم کلہاڑی بزادخود لوہار قیبلے کا بڑا سردار ہے اور دستے کا تعلق بڑا قبیلے سے ہونے کے ناتے اپنا کام بخوبی نبا رہا ہے . لکڑہار بهی روز جنگل جاتا ہے اور خوش ہے کہ ان کے روز گار کا بندوبست وزیرا اعظم نے کیا ہے ان کا مستقبل خطرے سے باہر ... گلگت بلتستان میں بهی الیکشن کا سما ہے اور کلہا ڑی کے علاوہ آرا مشین بهی بهی الیکشن میں حصہ لے رہا ہے . بلخصوص ہنزہ میں ایسے جاندار نمودار ہوئے ہیں جو کہ وادی کی ویرانی سے آگاہ ہی نہیں ۔نہ پانی نہ بجلی نہ تعلیم نہ صحت نہ  انصاف پتهر کے ادوار والی زندگی بسر کرنے والے تعلیم یافتہ اور معروف سیاحتی مقامات کے وارث اب کی بار اگر کلہاڑی کو پهر سے ووٹ دینگے تو ملین سونامی پروجیکٹ تو چهوڈیں ٹلین سومامی بجٹ سے بهی جنگل میں منگل نہیں ہوگا . ان دنوں حسن آباد پاور پروجیکٹ کا مشین خراب ہے . وہ مشین ہر دو ماہ بعد واٹر اینڈ پاور کے مکینیک کے لیے  کام نکالتا ہے . مکینیک بهی اس ہی آسرے میں ہوتا ہے کہ کب اس مشین کا کوئی نٹ ڈیلی ہوجائیے تو میں اس میں مزید خرابیاں بتا کر کهولوں آدها سے زیادہ سامان تبدیل کروں .آخر اس منگائی میں اس نے بهی انپے خواہشات کی تکمیل کرنا ہے خالص تنخواہ سے گزارہ نہیں ہوتا . ویسے اب تک تبدیل شدہ ناکارہ سامان کا  بولی کا اشتہار کسی نے دیکها ہو تو ضرور بتانا . ہو سکتا ہے میں بولی میں حصہ لینا چاہتا ہوں  اس میں سے کو ئی پرزہ کار آمدہ ہو تو  دوبارہ دو تین ماہ بعد مشین کی خرابی کے وقت وہ پرزے  ڈونیٹ کروں . اب پانی کا بحران بهی ہے . تین سال پہلے چیف سیکڑیری نے سنٹر ہنزہ کے نمبراران کے ساته سابق ڈی سی ہنزہ علی اصغر کے آفس میں میٹینگ میں ایک پروجیکٹ دیا تها جس کے تحت التر نالے میں دو بڑے واٹر ٹنک ڈیم ٹائپ کے بنانے اور کوہل کو پکا کرنے کے لیے کمشنر گلگت عثمان احمد کو ہدایات دی تهی . وہی چیف صاحب جس نے سکردو میں کہا تهاگلگت بلتستان کو ہر اربوں روپے کا بجٹ دے رہے ہیں یہاں سے ہمیں کیا ملتا ہے وہ سنٹر ہنزہ کق ایک اچها ہروجیکٹ دے گیا تها اس پروجیکٹ کا کوئی اتہ پتہ نہیں .. رہا واسب کا پروجیکٹ سنٹر ہنزہ کے لیے جو گورنمٹ اور عوام کے اشتراک سے مکمل ہوا تها اس میں پانی کے سوس سے لیکر علی آباد واٹر ٹنک تک پانی پہنچانا سرکا ر کا کام تها امیر علی ٹہیکدار نے پائپ کو زمین میں دفن کر نے کت بجائے کهلے اسمان کے نیچے بچها اس لیے روز پائپ ٹوپهوٹ کا شکار ہے .اتنی خرابیاں عوام کو پتہ ہے ایف آئی کہاں ہے ؟اختر کلرک کو گرفتا ر کرنے ایک دفعہ منظر پر آئے .کچه دن بعد رہا ہوا ایف آئی اے بهی غائب نیب کا تو نام و نشان ہی نہیں ویسے ٹی وی پر جب نواز شریف یا مریم نواز کی پیشی ہو اس کا بڑا زکر ہوتا ہے . شاید ان کا ہمارے علاقے میں کوئی مطلوب بندہ نہیں ہوگا ورنہ تو وہ کس کو بخشتے ہیں . وہ گال سے کها ل اتارتے ہیں . تعلیم کی بات کریں تو ہنزہ میں ایک ایسا بهی سکول ہے جو آته کروڈ کا بنا ہے جس مین آته طالب علم ہیں . مگر کچه سکولوں کے طلبہ ٹنٹوں میں زیر تعلیم ہیں . صحت تو ہمارا خراب ہوتا ہی نہیں ہماری صحت کی ہندوستانی میڈیا بهی مثال کے طور پر استعمال کرتا ہے کہ سو سا ل عام سی زندگی ہے کاش ایسا ہوتا کبهی قبرستان جائے تختیاں پڑهے اکثر نوجوان مدفون ہیں . ہنزہ کے کسی ہسپتال میں کوئی بهی ماہر ڈاکڑ نہیں بچو ں ,خواتین ,میڈیکل 'انکهوں 'امراض قلب کے اسپشلسٹ کبهی آیا ہی نہیں اپریشن تهیٹر 'تو دور کی بات ہے اچها سا لیباٹری یا ایکسرے مشین کو چلانے جرنیٹر تک نہیں . ہمارے نوجوان سوشل میدیا میں بین الاقوامی سیاست پر تبصرے کر رہے ہیں کچه میوزیکل آلات میں مگن ہیں تو جوانی کی خمار میں مست ہیں الیکشن میں گلے پهاڑ کر نارے لگائینگے . کوئی جیتے گا تو کوئی ہارے گا کب بدلے کا ہنزہ کا سما . میر ے نوجوانوں اس میں کوئی شک نہیں کہ ہنزہ کا یوته بڑا قابل اور مثبت سوچ کے حامل ہے . مگر کوئی ایک پلیت فارم نہیں جہاں یکجا ہو کر علاقے کی تعمیر وترقی کے لیے لائحہ عمل طے کریں .. ضروری نہیں کوئی ایک پارٹی ہو سوشل میڈیا کے گور تو آتے ہیں وہی سے ہی شعور و آگاہی مہم کا آغاز کریں کہ اب کی بار کلہاڑی کو نہ آرمشین کو ووٹ دو .ووٹ اس فرد کو دیں جو مندرجہ بالا مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہو ں .

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں