بدھ، 23 ستمبر، 2020

کراچی غریب کی ماں ۔ جلد کراچی کی رونقیں بحال ہونگی فوجی کمانڈ اور عمران خان قیادت کا اہم کردارہے ۔ تحریر یوسف علی نگری


 

*تحریر ! یوسف علی** **نگری_* 

 *غریبوں کی ماں* *کراچی*

کراچی کی روشنیاں بہت جلد بحال ہونگی اعسکری حکام نے زمہ دارایاں سر لی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی .کراچی کی ساڈھے تین کروڈ لوگ پچھلے دس پندرہ سالوں سے پریشان اور زیادہ تر کاروباری طبقہ و مڈل کلاس لوگ انتہائی پریشان اور دیگر شہروں و ملکوں کا رخ کرنے لگے تھے اب ان میں بھی سکون بحال اور انہیں امید کی کرن نظر آرہی ہے اور بہت جلدشہر کراچی کی ماند پڈی رونقیں پھر سے بحال ہونگی اور ہونے جارہی ہیں .اس کا سہرا نہ صرف عمران خان اور اس کی مخلص ٹیم کوجاتا ہے بلکہ اعسکری قیادت بھی خراج تحسین کی مستحق ہے .جس نے کمرکس لی ہے کہ اب ہمارے بغیر کراچی نے ٹھیک نہیں ہونا ہے اس حوالے سے بریگیڈئر شہزاد سلیم اور اس کی ٹیم کرنل و میجر رینک کے حاضرسروس آفیسروں نے عزم کی ہے اور باقائدہ ڈپٹی میئر کراچی سیکرٹریٹ میں باقائدہ دفتر بھی قائم کر کے عملی کام کا آغاز کی ہے. اس سلسلے میں نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی نے کراچی کے بلدیاتی اور شہری اداروں کی نگرانی اور عملدآمد کے کام کا آغاز کرتے ہوئے بلدیہ عظمی! کراچی کے 22اداروں سمیت36دیگرشعبہ جات کو چار انتظامی یونٹس میں تقسیم کردیا ہے، انتظامیہ، مالیات، لینڈ ریونیو انفورسمنٹ اور میونسپل تمام شعبہ جات کا کرنل رینک کا افسر نگران ہوگا۔ مزید برآں کچھ اداروں میں ایک سے پانچ گریڈ کے ملازمین کی فہرست کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے جبکہ 38بڑے نالوں کے علاوہ 514دیگر برساتی اور سیوریج نالوں کی تفصیلات مرتب کی جارہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق آئندہ ایک دو روز میں پہلے جنگی بنیاد پر پہلے مرحلے میں برساتی اور سیوریج نالوں کی صفائی کے کام کا آغاز ہونے کی توقع ہے، بعدازں شہر سے کچرا اُٹھانے اور ٹھکانے لگانے کے کاموں کو ہنگامی بنیادوں پر شروع کیا جائے گا کراچی کو صاف اور ماحولیاتی آلودگی سے پاک کیا جائے گا۔ اس ضمن میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کراچی کے بلدیاتی اور شہری اداروں کے سربراہان کی مشاورت کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اتھارٹی، چھ کنٹونمنٹ بورڈز کے چیف ایگز یکٹوز، پاکستان ریلوے، پاکستان اسٹیل ملز،کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی، سند ھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، ڈسٹرکٹ کونسل کراچی، چھ ضلعی میونسپل کارپوریشن، کمشنر و ڈپٹی کمشنرز سمیت انتظامی امور کے علاوہ تمام ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کے متعلقہ افسران سے ایک اجلاس میں مشاورت کے ساتھ نئے منصوبے سے سب کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ صفائی کے ساتھ گوجر نالے اور محمود آباد نالے سے تجاوزات ہٹانے کے بعد نالے اور سڑک کے ایک ارب 78کروڑ روپے سے منظور شدہ منصوبہ پر عملدرآمد کیا جائیگا، 13.5کلو میٹر طویل گوجر نالے کی تعمیرات پر 89کروڑ روپے خرچ ہوں گے ،23کلومیٹر طویل منظور کالونی و محمود آباد نالے پر 98کروڑ روپے خرچ کیا جائے گا، دونوں منصوبوں کے لیے سندھ حکومت نے 30کروڑ روپے جاری کیے تھے۔ منصوبہ کو دسمبر 2018ء میں مکمل کیا جانا تھا۔ منصوبہ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر میونسپل کمشنر بلدیہ عظمی کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان ہیں، تاخیر سے منصوبہ کے اخراجات میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ نالوں پر ورلڈ بینک سے ملنے والے اربوں روپے فنڈز خرچ منتقل ہونے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ بریگیڈئیر شہزاد سلیم کی سربراہی میں چار کرنل اور چار میجرز کی سطح پر حاضرسروس افسران نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں، ڈپٹی میئر سیکریٹریٹ میں بریگیڈئیر شہزاد سلیم نے سندھ کوارڈینیشن کمیٹی کا دفتر قائم کرلیا ہے۔ افسران کو بھی ہدایت کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ ہر افسر اور عملہ اپنی ذمہ داری احسن طریقہ سے انجام دے گا کسی قسم کی کوتاہی اور لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ سندھ حکومت کے رویہ، بدنیتی کی وجہ سے کراچی سمیت ملک بھر میں یہ تاثر زور پکڑ رہا تھا کہ کراچی کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے ، سندھ حکومت نہ تو کراچی کے بلدیاتی اداروں کو اختیار دینے پر تیار ہے نہ صوبائی فنانس کمیشن ایوارڈز کے تحت ان کا جائز حصہ دینا چاہتی ہے ، کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ اداروں کے اختیارات کی تقسیم کا ہے۔ کراچی دنیا کا اپنی نوعیت کا واحدمیگا سٹی ہے جہا ں ایک شہر میں 17لینڈ کنٹرول ادارے ،21میونسپل ادارے بیک وقت کام کر رہے ہیں، کراچی ساڑھے تین کروڑ سے زائد آبادی کا شہر بن چکا ہے جس کا کوئی ماسٹر پلان نہیں، کراچی میں 12سال سے ٹرانسپورٹ کے نام پر دھوکا اور فراڈ جاری ہے۔ 50 سال سے زائد عرصے سے کچی آبادی، گوٹھ آباد، بورڈ آف ریونیو کی غیر قانونی زمینوں پر قبضہ جاری ہے اور بجلی کے بحران سمیت ٹرانسپورٹ، سیوریج، پانی اور کچرے کے مسائل جوں کے توں ہیں۔اس حوالے سے شہر کراچی کی کروڈوں عوام کے اندر خوشی کی لہر دیدنی ہے اور انہوں نے تبدیلی سرکار کاگیارہ سو ارب کا خطیر رقم کا کراچی منصوبے کو کراچی کی رونقوں کی بحالی کے لئے امید کی کرن سمجھا ہے اور تبدیلی سرکار سے انہوں نے استدعا بھی کی ہے کہ ہمارے نام اس سے سابق کئی سالوں سے کھربوں کی رقوم میں خوردبورد کا بھی عمران خان حساب لے گا .تب ہی کراچی سدھر جائیگی اور.یہاں کی عوام سکھ کا سانس لے گی.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں