جمعہ، 11 ستمبر، 2020

دیامر بھاشا ڈیم کے لیے بھرتی کی جانے والی افرادی قوت کے لیے گلگت بلتستان سمیت مقامی لوگوں کو ترجیح دی جائے۔ مجسلس قائمہ

 


قومی اسمبلی سیکرٹریٹ

(مجلس قائمہ برائےآبی وسائل)

پریس ریلیز

دیامر بھاشا ڈیم کے لیے بھرتی کی جانے والی افرادی قوت  کے لیے گلگت بلتستان سمیت مقامی لوگوں کو ترجیح دی جائے۔ 

چشمہ  جہلم لنک کینال  کے انتظامی مسائل اور بلوچستان کو حصہ سے کم ملنے والے پانی کے مسئلہ  کوحل کر کے رپورٹ دی جائے۔مجلسِ قائمہ 

راول ڈیم کے انتظامی ، ماحولیاتی ، پانی کی تقسیم اور دیگر متعلقہ مسائل پر غور کے لیے  علی نواز اعوان کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم ۔  


اسلام آباد (  پ ر  ) دیامر بھاشا ڈیم کے لیے بھرتی کی جانے والی افرادی قوت  کے لیے گلگت بلتستان سمیت مقامی لوگوں کو ترجیح دی جائے اور چشمہ  جہلم لنک کینال  کے انتظامی مسائل اور بلوچستان کو حصہ سے کم ملنے والے پانی کے مسئلہ  کوحل کر کے رپورٹ دی جائے۔ یہ ہدایات مجلسِ قائمہ برائے آبی وسائل کے اجلاس میں دی گئیں۔ مجلس قائمہ کا اجلاس ممبر قومی اسمبلی جناب خالد حسین مگسی  کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔  مجلسِ قائمہ کو بتایا گیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 169 اسامیاں مشتہر کی گئیں ہیں جن میں سے صرف 4 اسامیوں پر گلگت-بلتستان، فاٹا اور اقلیتی  اُمیدواربھرتی ہو سکیں گے۔ لہٰذا عملی طور پر  گلگت-بلتستان اور مقامی لوگوں کو 4 یا 4 سے کم ملازمتیں مل سکیں گی۔ مجلسِ قائمہ کو بتایا گیا کہ اسٹا کوڈ(Esta Code)  کے مطابق گریڈ15-1  کے لیے مقامی ملازمین کو ترجیح دی جاتی ہے۔ چنانچہ مجلسِ قائمہ نے حکم دیا کہ جب تک مقامی لوگوں کے کوٹہ کے مسئلہ حل نہ کر لیا جائے اُس وقت تک مشتہر شدہ اسامیوں پر بھرتی روک دی جائے۔ مجلسِ قائمہ کو بتایا گیا کہ چشمہ جہلم لنک کینال  کی نگرانی و مرمت پر 120 ملین روپیہ سالانہ اخراجات اٹھ رہے ہیں۔ اس نہر سے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور صوبہ پنجاب استفادہ کر رہے ہیں۔ جب کہ واپڈا اس کینال کی دیکھ بھال اور مرمت کی ذمہ داری سرانجام دے رہا ہے مگر واپڈا کو دیکھ بھال اور مرمت  کی مد میں کوئی ادائیگی کرنے کے لیے تیار نہیں۔ تاہم پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے عبوری طور پر 30 ملین روپے سالانہ  ادا کرنے  پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ مجلسِ قائمہ نے وزارتِ آبی وسائل کو ہدایت کی کہ وہ ارسا ، حکومت پنجاب ، واپڈا اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے مشورے سے اس مسئلہ کو مستقل بنیادوں پر حل کر کے مجلس قائمہ کے آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کرے۔ مجلسِ قائمہ کو راول ڈیم کی انتظامی بدحالی کے بارے میں بھی بتایا گیا اور یہ بھی بتایا گیا کہ وفاقی حکومت سیاحت کو فروغ دینا چاہتی ہے مگر راول ڈیم کی انتظامیہ حکومتی پالیسی کے خلاف اقدامات کر رہی ہے اور عوام کی راول ڈیم کی فضا تک رسائی ناممکن بنا دی گئی ہے ۔ چنانچہ مجلسِ قائمہ نے  راول ڈیم کے انتظامی ، ماحولیاتی ، پانی کی تقسیم اور دیگر متعلقہ مسائل پر غور کے لیے ممبر قومی اسمبلی  جناب علی نواز اعوان کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم  کر دی اور تیس دن کے اندر اندر رپورٹ کمیٹی کو پیش کرنے کی ہدایت کی۔ ذیلی کمیٹی میں ممبرانِ قومی اسمبلی جناب محمد فاروق اعظم ملک، محترمہ نورین فاروق خان اور چوہدری محمد حامد حمید بھی شامل ہونگے۔  مجلسِ قائمہ نے سندھ بیراج  کے معاملہ کو موخر کر دیا اور ہدایت کی کہ اگلے اجلاس میں سندھ بیراج پر مبسوط بریفنگ دی جائے۔ مجلس قائمہ  کو بتایا گیا کہ چشمہ جہلم لنک کینال کی طرح حب ڈیم سے بھی جو علاقے مستفید ہو رہے ہیں وہ  اخراجات کی مد میں حب ڈیم کی انتظامیہ کو کوئی مالی مدد نہیں کر رہے جس کی وجہ سے یہ پراجیکٹ مسلسل مالی خسارے میں جارہا ہے۔ چنانچہ مجلس قائمہ وزارت آبی وسائل کو ہدایت کی کہ اس مسئلہ کو بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کر کے تعمیلی رپورٹ دی جائے۔      

  مجلس قائمہ کے اجلاس کی صدارت، جناب خالد حسین مگسی، ایم این  اے نے کی، جبکہ ممبران مجلس قائمہ برائے   آبی وسائل جناب علی نواز اعوان، جناب شیخ راشد شفیق، جناب چوہدری شوکت علی بھٹی، جناب محمد فاروق اعظم ملک، جناب چوہدری جاوید اقبال وڑائچ، محترمہ نورین فاروق خان، محترمہ نزہت پٹھان، جناب چوہدری حامد حمید، جناب ریاض الحق، جناب آفرین خان اور جناب میر خان محمد جمالی، محرک نے شرکت کی۔ اجلاس میں جوائنٹ سیکرٹری ، وزارت آبی وسائل کے علاوہ  واپڈا اور ارسا  کے اعلی افسران نے شرکت کی۔ جبکہ محکمہ آبپاشی، پنجاب، محکمہ آبپاشی ، سندھ اور راول ڈیم کی انتظامیہ  نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ 


(چوہدری مختار احمد)

سیکرٹری کمیٹی

10-09-2020

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں