منگل، 10 نومبر، 2020

الیکشن 2020 حلقہ 6 سے ۔ کچھ توڈ جوڈ میں مصروف ہیں ۔ تو پروپیکنڈہ کرنے میں ماہرانہ کردار ادا کر رہے ہیں ۔تو کچھ مال سمٹنے کی چکر میں مگن ہیں گو کہ موسم سرما کا ہے اود سیاسی ماحو ل خوب گرما ہے۔ ایسے میں کچھ آزاد امیدوار بھی ہیں ان کی جیت کے دور دور تک امکانات نہیں

 

سید اسد اللہ غازی , کالم نگار , چیف ایڈیٹر ہنزہ ٹی وی 

 گلگت بلتستان الیکشن  2020 

حلقہ 6  ہنزہ کا سیاسی پس منظر 

تحریر ۔سید اسد اللہ غازی

غازی کے قلم سے 

گو کہ ہر امیدوار اپنے انداز میں کمپین کرتا ہے وہ ہر فرد کو اپنی طرف ماٸل کرنے کی برپور کوش کرتا ہے او ر اس کے سپورٹر بھی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ۔کچھ سیاسی سپورٹر ایسے بھی ہیں جو دن کو ایک امیدوار کے ساتھ پیش پیش ہوتے تو رات کی تاریکی میں کسی اور کے لیے کمپین کرتے ہیں کچھ ادھر کی بات اُدھر تو کچھ اُدھر کی ادھر کرتے ہیں تو کسی امیدوار کے ساتھ کھڑے ہو کر اس کے ووٹ بنک


خراب کرتےہیں ۔ 

کچھ توڈ جوڈ میں مصروف ہیں ۔ تو پروپیکنڈہ کرنے میں ماہرانہ کردار ادا کر رہے ہیں ۔تو کچھ مال سمٹنے کی چکر میں مگن ہیں گو کہ  موسم سرما کا ہے اود سیاسی ماحو ل خوب  گرما ہے۔ ایسے میں کچھ  آزاد امیدوار بھی ہیں ان کی جیت کے دور دور تک امکانات نہیں مگر وہ کسی امیدوار کے ووٹ کاٹے کا کام سر انجام دے رہے ہیں ۔ میں ایک واقعہ کے پہلے ذکر کرونگا جو میر ےسامنے رونما ہوا ۔

 دو دن پہلے علی آباد میں شیر غازی آزاد امیدوار حلقہ 6کے کمپین آفس میں بٹھا ہوا تھا ۔ ایکس یو سی چیر میں دینا ر خان اور ایکس سب ڈیوزن صدر پی پی امام داد وہاں آٸیے وہاں شیر غازی موجود نہیں تھے ان کے بڑے بھاٸی موجود تھے ایک ٹیبل پر وہ براجماں ہوٸیے ۔وہاں سیاسی گفتوشنید کر لیے الگ الگ ٹبلز لگے ہوٸیے ہیں ۔میں بھی وہا ں جا بیٹھا ۔ دونوں صاحباں نے اپنے خدمات گنوانے شروع کیے ۔ اتنے میں ان دونوں کا تکرار بڑھتا گیا ۔ 

میں لطف اٹھا رہا تھا ۔ ایک کی بات ایک کٹتا تو دونوں کا پارہ ہاٸی ہو تا جا رہاتھا ۔ میں نے کیمرہ آن کرکے ان دونوں سے ریکارڈینگ کی اجازت مانگا ۔ بغیر اجازت کسی کی سیاسی گفتگو میڈیا ایتھیک کے خلاف ہے گو کہ بغیر پشگی اعطلاع کے ریکارڈنگ کافی دلچسپ بنتی ہے مگر میرا پیشہ اسکی اجازت نہیں دیتا ہے 

باہرحال ریکارڈنگ شروع کیا تو دونوں نے ایک دوسرے کے تعریفوں کے پل باندھ لیے اور دنوں نے ہی پی پی کی خوب براٸی کی حالانکہ دونوں کا سابقہ ریکارڈ اس پارٹی کے پیدوار بتا تا ہے ۔ اس ویڈیو کو میں نے ہنزہ ٹی وی کے یوب ٹیوب پر کہا ہے لنک   

https://youtu.be/LdYcdUV790s

 

کیمرہ آف کرنے کے بعد وہاں آنے کا مقصد کچھ یو ں پوچھا میں نے " کیا آپ دونوں شیر غازی کی ہمایت کے لیے یہاں آٸیے ہیں تو دینا خان نے بتایا کہ میں ہر ایک کو خوش کرتا ہوں آج کل اپنی اولاد ووٹ ہمارے کہنےپر نہیں دیتے ہماری ہمایت سے کیا ہوگا ۔

 میر ے ساتھ میر ے بچوں نے سیاست کیا میر ے نومینٹر کو اکسا کر آر او کے سامنے اپنے شناختی کارڈ ز کے کمشدگی کا بہانہ بنا کر پیش نہیں ہوٸیے میرے کاغذاد مسترد کرایا تو میں نے ہنزہ کی بیٹیوں کے لیے ہاسٹل کے لیے اپنے زمین سٹیڈیم روڈ والی وقف کا اعلان کیا اور سکردو میں بھی مسافروں کے لیے تین گسٹ ہاوسسز کے لیے زمین دینے کا اعلان کیا ۔ میری ہمایت میر غضنفر کے لیے تھا۔

 اس کو کال کر کے مشورہ لیا تو نے خاص جواب نہیں دیا کہہ کہ خو د سمجھدار ہو ویسے حکومت وقت کے ساتھ چلنا عقل مندی ہے اس لیے عبید کو ووٹ باقی کو سپوٹ دے رہا ہوں ۔ امام داد سے پوچھا تو کہنے لگا شیر غازی اور رحمت علی دونوں میرے قبلیہ خروکز ہیں میں ان دونوں کو ساتھ بٹھا کر ڈیبٹ کروانا چاہتا ہوں ۔ ان سے جو بہتر بیانیہ دیگا اس کو تما م قبیلہ کا ووٹ ملے گا ۔ تو میں نے سوال کیا کہ یہ فیصلہ کون کریگا کہ کس کا بیانیہ اچھا ہے قبیلہ خروکز کا تیسرا امیدوار سر وفی بھی تو جواب دیا کہ وفی کسی بھی قیمت پر الیکن لڑے گا اب ان دونوں میں سے کسی ایک کو بیٹھا چاہیے تاکہ ایک مضبوط ہو ۔

 اتنے میں دینار خان نے کہا کہ یہ غلط چال چل رہا ہے نور محمد کے گروپ میں ہے یہ ان دونوں کو اس کے حق میں بٹھانے کی چکر میں ہے چلاک آدمی ہے ۔ تو امام داد نے کہا بات ختم کر نے سے پہلے کیوں بیج میں ٹانگ لڑاتے ہو تمہاری یہ بری عادت ہے تو دینار خان نے کہا تمہاری فطرت سے میں خوب واقیف ہو ں  ۔ اتنے میں شیر غازی آیا ملاقات کی امام داد نے گلہ شکوہ کیا ۔

 شیر غازی کو کسی نے کارنر میٹینگ کے لیے کال کیا جانے کے لیےتیا ر ہوا تو میں نے امام داد کے بارے میں بتایا کہ آپ اود رحمت کے درمیاں قبیلے میں ڈیبیٹ کرنا چاہتا ہے اور جس کا بیانیہ بہتر ہوگا اس کے حق میں دوسرا بیٹھے گا ۔ تو شیر غازی نے کہا میں تیا رہوں امام داد نے کہا کہ رحمت بھی تیا ر ہے ۔ وہاں سے نشت برخاست ہوا مجھے کریم آباد جانا تھا شیر غازی بھی وہی جا رہے تھے ساتھ گاڑی میں ہم دونوں چلے ۔ راستے میں شیر غازی نے بتا یا کہ کچھ دن پہلے نور محمد صاحب نے مجھ سے رابطہ کیا ان کے ساتھ اور بھی پندہ افراد تھے ایک ہوٹل میں بیٹھک ہوٸی ۔ 

وہ مجھے اپنے حق میں دستبردار کروانا چاہتے تھے ۔ وہ مجھے قاٸل نہیں کر سکے میں نے بھی اپنا بنا نیہ ان کے سامنے رکھا تو وہ بے بس ہوٸیے اور ریکوسٹ کی ہمارے اس پراٸیوٹ گفتگو کو میڈیا کی زینت مت بنا نا میں نے اعلی ظرف کا مظاہر ہ کیا مگر انہوں نے خود ہی اس بات کوسوشل میڈیا میں لایا رہا امام داد ان کے گروپ کا حصہ ہے

 اس کی سیاست کو میں سمجھ گیا ہو ں مگر اس کا سیاسی حق ہے وہ قبیلہ خروکز کو جمع کریں اس کا بر پور فاٸدہ اٹھا ونگا میں اپنا منشور پیش کرکے ان کو اپنے حق میں کرونگا ۔ گزشتہ روز شیر غازی کے کمپین آفس میں ڈیبیٹ ہوا امام داد کا سیاسی چال سب پر واضح ہوا دونوں نے اپنے اپنے منشور سے الیکشن میں خود اپنے جوہر دیکھانے کا عزم ظاہر کیا۔ نور محمد کے فیس بک پیج پی ٹی آٸی ہنزہ پر ایک پوسٹ دیا تھا کہ کل ایک گروپ ہمارے ساتھ ضم ہوگا ۔ وہ خوب شرمیندہ تعبیر نہ ہو سکا ۔ 

دوسری طرف عبید اللہ بیگ پی ٹی آٸی کے ساتھ نہ دینے اور پارٹی کے کمزور ہونے کا خوب علم رکھتے ہیں اس لیے انہوں نے اپنا کمپین کو تیز کیا ہے اب ڈور ٹو ڈور کپین شروع کیا ہے ۔

 رشتہ داری یار دوستی ہر طریقے سے ووٹ حا صل کر نے کی تک و دو میں ہیں ۔ وہ برسراقتدار پارٹی کے ٹیکٹ کو عمران خان کی ہمایت کا ثبوت کے طور پر وٹرز کو قاٸل کر رہے ہیں۔

 سارھ ہی ساتھ صحت کا رڈ وسیلہ فنڈ اور دیگر ملامتوں کے حصول میں بر پور تعاون کی یقین دہانی کر وا رہے ہیں 

نور حمد اور ان کے ساتھی کچھ دن پہلے ہی التت میں اپنا طاقت دکھا چکےہیں اور وہ پی ٹی آٸی کو دیکھا نا چاہتے کہ حققی کارکنوں کو نظر انداز  کیا تو اس پارٹی کے اصل کارکن کیسے خود کو بہتر ثابت کر تے اس سلسلے ان کے تمام ساتھی پورےہنزہ میں کمین میں مصروف ہیں اب یہ بھی ہرفرد سےرابطہ کر رہےہیں اور باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمارا پی ٹی آٸی کے اہم رہنما وں کا ساتھ ہے ۔ کامیابی کی صورت میں مساٸل کا حل حکومت وقت سے ہم کروادینگے۔

۔ سر وفی اپنے انداز میں خاموشی سے ہر فرد سے رابطہ قاٸم کر رہے ہیں شیر غازی میڈیا کے زریعے اپنا پیغام پہنچانے کے ساتھ ساتھ کانر میٹنگ میں اپنا کمپین کر رہے ہیں کامل جان ایم کیوں ایم کے تجربے سے ہر یونٹ میں ووٹر کو قاٸل کر رہے ہیں ۔

ا ب وہ حیدر آباد میں جلسہ کرینگے او ر بارہ سو گاڑیوں پر خضیر آباد تا سسوست ریلی نکا ل کر اپنا پاور بھی شو کرینگیں ۔ رازق بھی ووٹر کو خوب اپنے طرف راغب کر نے کا فن جانتے ہیں سیاست کے منجے ہوٸیے کھیلاڑی ہیں ۔ان کا پا لیسی یہ ہے کہ وہ کسی کے خلاف بیا ن نہیں دیتے بس اپنا ہی منشور لیکر چلتے ہیں ۔ 

ظہور کریم نے دو جلسے کر کے اپنا پاور شو کیا ہے وہ بھی زیادہ سے زیادہ کار نر میٹنگ میں مصروف ہیں ۔

 رحمت علی زیادہ تر ڈیبیٹس یا دوسرے امیدوار کے کمپین میں جاکر اپنا منشور پیش کرتے ہیں اور اس کو سوشل میڈیا میں دیتے ہیں ۔ حاجت محمد نے کل سلینڈر کیا ۔ عوامی ورکر ز کے کا رکن بابا جان کے ووٹ اپنے حصے میں لانے کے خوب محنت کر رہے ہیں ۔ روز ان کا ایک ریلی نکلتا ہے اور اپنا پیغام پہنچاتے ہیں اور اب تک کے ہنزہ کے حالات اور ناقص پالیسیوں کو حدف تنقید بناتے ہیں یہ واحد جماعت جس کے نغمے میں دوسروں کو تنقید کا نشانہ بیا یا ہے مگر میٹھے اندا ز میں , شاعری اور الفاظ میں خوب لطف ہونے کے ساتھ ساتھ ساز اور تال بھی اچھا ہے ۔ 

ایڈوکیٹ احسان اور آصف سخی کے درمیاں ووٹ تقسیم ہو رہے ہیں کیونکہ دونوں ہی باٸیں بازو کی جماعتوں کا بیا نہ پیش کر رہے ہیں ۔

 گز شتہ ادوار میں جب احسان إڈوکیٹ الیکشن میں حصہ لیتے تو ان کے قبیلے کا ساتھ ہوتا تھا اب کی بار قبیلے کا ووٹ کامل جان کےہاں زیادہ ہے ۔حاجت کے غوط ہونے کا فاٸدہ ریحان شاہ او ر گوجال کے امیدوار ں کو زیادہ ہو گا

 بنسبت پی پی کے رہا ریحان شاہ کاتو وہ ا س وقت کلک سے خضر آباد تک ووٹر کو منے میں لگے ہیں میر فملیی کا  اپنا ووٹ تھا وہ پارٹی کا نہیں تھا جیسے جمال اور فرمان ن لیگی سارے ریحان شاہ کےساتھ ہیں ۔گزشتہ کٸی سالوں سے ہنزہ کی خالی نشست ان کے لیے ووٹ کاٹنے کا باعث بنا ۔  شناکی سے ریاض ہیں وہ بھی وہاں خوب کمپین کر رہا ہے ۔

 مگر بات یہ طے ہے کہ 45ہزار ووٹر میں پچاس فصد ووٹ کاسٹ ہوجاٸیے 14امیدواروں میں کم از کم ووٹ 200 سے پانچ سو ماسواٸے مہناز ولی کے  لےسکتا ہے ۔ یا د رکھے الیکشن ایک ہی دن کے لیے ہوتا ہے۔

 ہم سب نے پھر سے ساتھ رہنا ہے ۔ کسی بھی امیدوار کے لیے کسی سے ضد اور دشمنی نا کر لیں ۔ ہم سب نے ساتھ رہنا ہے کسی ایک نے جیتنا ہے باقی سب نے ہار جا نا ہے  ۔ ہار جیت زندگی دو اہم واقعات ہیں ۔ دونوں میں ہی زندگی کا سبق پوشیدہ ہے ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں