گلگت میں فرقہ واریت کو جنم دینے والے امن سے پریشان
ڈرامہ بازی جاری ،پمپ ،آغاخان ہائر سیکنڈری ، سی سی پی او کی جگہوں سے سی سی ٹی وی کیمرے کا فوٹیج غائب کر نے والے ہی اسل دہشتگر ہیں ،
عوام کا مطالب زور پکڑ رہا ہے کہ کشمیر طرز کا خود مختار سیٹ اپ دو / قانون ساز اسمبلی نہیں آئین ساز اسمبلی چاہیے ؎
ہمیں صوبہ نہیں چاہیے ہم اپنے پہاڑوں میں خوش ہیں کسی کو دینا /سوچ بھی لیا تو سوچ بدلدو

ہوشیار خبردار پلان بی(B) کا اغاز
5 اکتوبر 2025 بروز اتوار قاضی نثار صاحب پہ حملہ ہوتا ہے
حملے کے بعد گلگت بھر میں ناکا بندہ ہوتی ہے چیکنگ ہوتی ہے ہر جگہ
تمام مکاتب فکر کے جوان، علماء مذمت کرتے ہیں
مختصر جس مقصد کے لیے امن کو خراب کرنے کے
لئے سازش رچائی گئ سب ناکام ہوتی ہے
پھر امن کو تباہ کرنے کے لئے پلان بی کے طور پہ اس جوان کی لاش سامنے لائی جاتی ہے
اس پہ بھی بہت سارے سوالات جنم لیتے ہیں
گاڑی محمد آباد سے ملی تو لاش سلطان تک کیسے پہنچی
پولیس کی اتنی سخت سیکورٹی کے باوجود
نوجوانوں سے گزارش ہے شہادت مبارک کے پوسٹ سے زیادہ اصلمجرم کی طرف نظر رکھیں
اس جوان کا اس واقعے سے تعلق بہت کمنظر ارہا ہے
جذباتی پوسٹ کرنے سے کچھ نہیں ملنا ہے انتشار کے علاوہ
اگر واقعی یہ جوان ملوث ہے تو اس کی پوسٹ
مارٹم رپوٹ سامنے لائی جائے
بس یہ پلان بی کو ناکام بنانے میں سب اپنا کردار ادا کریں
خدا کے لئے جذباتی پوسٹ کمٹنس سے گریز کریں اصلدشمن کو بے نقاب کریں
اصل دشمن وہی ہے جو آپ کیکمزوری سے فائدہ اٹھا رہا ہےاپ کیکمزوری یہ ہے کہہم جلد جذبات میں اکے اصلدشمن کو چھوڑ کے اپس میں لڑ پڑے ہیں۔۔
اصلدشمنوہی جو امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے
اصلدشمں وہجو شعیہ سنی کو بھائی بھائی ہوتے ہوئے دیکھنا نہیں چاہتا
اصل دشمن وہی جو حقوق کے لیے ایک پیلٹ فارمپہجمع ہونے نہیں دیتا
اصلدشمنوہیجو اس طرح کے واقعات خود کراتا ہے تاکہ یہ مقاصد حاصل ہو
سوشل میڈیا میں اس پوسٹ پر مختلف کمنٹ آرہے ہیں ان میں سے چند مندرجہ زیل ہیں
Comments
Mushtaq Hussain Bandaliبیشک نا معلوم چالاکی کو ہمیں ناکام بنانے کی ضرورت ہے وہ کیسے دہشتگرد تھے جنہوں نے لاش کو دریا برد کرنے کے بجائے تین دن بعد ایک مین روڈ پر پھینک دیا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
کمنٹ ضرور کریں