وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات: شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات، سوشل میڈیا پر پن کا مطلب زیرِ بحث
دنیا بھر کے عالمی رہنما ان دنوں امریکہ میں موجود ہیں جہاں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80واں اجلاس جاری ہے۔ اس اہم موقع پر عالمی سفارت کاری بھی اپنے عروج پر ہے، اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مختلف ممالک کے سربراہان کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
انہی ملاقاتوں کے دوران پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بھی وائٹ ہاؤس آمد ہوئی، جہاں انہوں نے امریکی صدر سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے موضوعات پر سرکاری طور پر زیادہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں، لیکن سوشل میڈیا پر اس ملاقات کی تصاویر اور مناظر خاصی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر پن کی گونج: ایک علامت، کئی مفہوم
ان تصاویر میں امریکی صدر کے کوٹ پر لگی ایک خصوصی پن نے پاکستانی اور بھارتی سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل کی۔ اس پن میں امریکی جھنڈے کے ساتھ ساتھ ایک جنگی طیارہ بھی دکھایا گیا تھا، جسے مختلف زاویوں سے دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستانی سوشل میڈیا پر کئی صارفین اس پن کو بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں ایک "علامتی پیغام" کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ شاید ٹرمپ نے یہ پن پہن کر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو کوئی سفارتی اشارہ دینے کی کوشش کی ہو۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نہ صرف پاکستان، بلکہ بھارت سے بھی ایسے صارفین سامنے آئے ہیں جو اس پن کے بارے میں سوالات اٹھا رہے ہیں۔ ایک بھارتی صارف نے شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر اور امریکی صدر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا:
"ٹرمپ نے جنگی جہاز کی پن کیوں لگائی؟"
"ایران کا سعودی-پاکستان دفاعی اتحاد کا خیرمقدم: خطے میں بدلتی ہوئی سفارتی فضا کی علامت"
پس منظر: انڈیا-پاکستان کشیدگی اور امریکی صدر کا مبہم بیان
یہ بات یاد رہے کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ مختصر مگر شدید جھڑپیں ہوئیں، جن کے دوران دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو بھاری نقصان پہنچانے کے دعوے کیے۔ جولائی میں ایک تقریب کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس جھڑپ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ:
"ہم نے انڈیا اور پاکستان کی جنگ رکوائی، اس دوران پانچ جنگی طیارے مار گرائے گئے۔"
تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ طیارے کس ملک کے تھے، اور کس نے گرائے۔ اس مبہم بیان نے بھی اس وقت خاصی بحث کو جنم دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی وضاحت: پن کا پس منظر کیا ہے؟
ملاقات کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد جب سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں بڑھنے لگیں تو وائٹ ہاؤس کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ:
"صدر ٹرمپ نے ترک صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ ملاقات کے دوران اپنے کوٹ پر سونے سے بنی ہوئی ایف-22 ریپٹر جنگی جہاز کی پن لگائی تھی۔"
یعنی یہ پن نہ تو پاکستان یا بھارت کے لیے کوئی اشارہ تھی اور نہ ہی کسی مخصوص واقعے سے متعلق تھی، بلکہ ترک صدر سے ملاقات کے موقع پر پہنی گئی ایک مخصوص علامت تھی۔
سیاق و سباق اہم ہوتا ہے
یہ بھی واضح رہے کہ امریکی صدر نے ترک صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد ہی پاکستانی وزیراعظم اور آرمی چیف سے بھی جمعرات کے روز ملاقات کی، لہٰذا غالب امکان یہی ہے کہ وہی پن ان دونوں مواقع پر پہن رکھی گئی ہو۔
نتیجہ: علامتیں سیاست میں اہم مگر سیاق ضروری
اس واقعے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ عالمی سیاست میں علامتی چیزیں، جیسے کہ لباس، پنز، یا جسمانی زبان، کیسے گہرے مفاہیم اور قیاس آرائیوں کو جنم دیتی ہیں۔ لیکن اکثر اوقات ان کا اصل مطلب وہ نہیں ہوتا جو ہم بظاہر سمجھتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر فوری ردعمل کے بجائے حقائق کا انتظار اور سیاق و سباق کو سمجھنا ایک ذمہ دارانہ رویہ ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
کمنٹ ضرور کریں