اتوار، 28 ستمبر، 2025

استور ۔منی مرگ استور میں نایاب بھورا ریچھ ہلاک

منی مرگ استور میں نایاب بھورا ریچھ ہلاک




غیر قانونی شکار، ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ اور اداروں کی ناکامی پر سوالات


ضلع استور کے سرحدی علاقے منی مرگ میں نایاب بھورے ریچھ کا غیر قانونی شکار نہ صرف مقامی آبادی بلکہ ماحول دوست حلقوں کے لیے بھی شدید تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق نامعلوم افراد نے رات کی تاریکی میں فائرنگ کر کے ریچھ کو ہلاک کیا اور اس کی زبان اور رگ نکال کر ساتھ لے گئے۔ یہ عمل محض ایک جنگلی جانور کے قتل تک محدود نہیں بلکہ ایک بڑے ماحولیاتی المیے کا پیش خیمہ ہے۔


جنگلی حیات کی بقا کو سنگین خطرات


بھورا ریچھ پاکستان کے شمالی پہاڑی خطے کی نایاب اور خطرے سے دوچار نسل ہے۔ ان کا غیر قانونی شکار اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قوانین صرف کاغذوں تک محدود ہیں۔ اگر اس رفتار سے شکار جاری رہا تو آئندہ نسلیں ان قیمتی جانداروں کو صرف کتابوں اور تصاویر میں دیکھ سکیں گی۔


محکمہ جنگلات اور اداروں کی غفلت


مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے اہلکار زیادہ تر جڑی بوٹیوں اور دیگر غیر متعلقہ معاملات میں مصروف رہتے ہیں جبکہ جنگلی جانوروں کے تحفظ جیسے اصل فرائض کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اداروں کی یہ غفلت غیر قانونی شکاریوں کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے۔


عوامی ردعمل اور مطالبات


واقعے کے بعد مقامی آبادی میں غم و غصے کی فضا ہے۔ لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ:


اس واقعے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔


غیر قانونی شکار میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔


جنگلی حیات کے تحفظ کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔


علاقے میں مؤثر گشت اور نگرانی کا نظام قائم کیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو۔


شہباز شریف اور عاصم منیر سے ملاقات کے دوران ٹرمپ کے کوٹ پر لگی ’لڑاکا طیارے کی پن‘ سے جڑے سوال اور جواب اور وائٹ ہاس کی وضاحت

 

ماحولیاتی تناظر


ماہرین ماحولیات کے مطابق ریچھ جیسے بڑے شکاری جانور قدرتی توازن برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کا خاتمہ پورے ماحولیاتی نظام کو متاثر کر سکتا ہے، جس کے اثرات بالآخر مقامی انسانوں تک بھی پہنچتے ہیں۔ اس لیے نایاب جانوروں کی حفاظت محض ایک حیاتیاتی مسئلہ نہیں بلکہ ایک سماجی اور ماحولیاتی ضرورت ہے۔





❖ یہ واقعہ ہمارے نظام کی کمزوری اور جنگلی حیات کے تحفظ کے دعووں کی حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو خطے کے پہاڑی ماحولیاتی نظام ناقابلِ تلافی نقصان سے دوچار ہو سکتا ہے۔


مزید یہ کہ ،

"ایران کا سعودی-پاکستان دفاعی اتحاد کا خیرمقدم: خطے میں بدلتی ہوئی سفارتی فضا کی علامت"

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں