ہفتہ، 18 جولائی، 2020

دیامر استور . دیامر باشا ڈیم سے ملکی زراعت میں انقلاب برپا ہوگا اور اس کا فائیدہ گلگت بلتستان کو بهی ہوگا . فتح اللہ تحریک انصاف

دیامر بھاشا ڈیم

تحریر  فتح اللہ جنرل سیکریٹری پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان

ڈیم جہاں بہتے دریاوں کے پانی کو جمع کیا جاتا ہے اور پانی کی ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے بہتے پانی کو استعمال میں لایا جاتا ہے ، اس پانی سے کھیتوں کو سیراب اور پن بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے ، ڈیم کی وجہ سے علاقے کے موسم پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس ڈیم کے پانی میں مچھلیوں کی افزائش نسل بھی کی جاسکتی ہے ، ڈیم کی مدد سے مشکلات اور خشک سالی کے حالت میں مدد حاصل کی جاسکتی ہے ، دنیا کا ہر ملک اپنے دریاؤں پر بند باند کر ڈیم بنا کر اپنے دریاؤں کے پانی کو ذخیرہ کرتے ہیں ۔ پاکستان کا اب تک کا سب سے بڑا ڈیم تربیلا ڈیم ہے جیسے نیشنل ڈیم بھی کہا جاتا ہے اس ڈیم کو 1974 میں مکمل کیا گیا جو دریائے سندھ پر قائم ہے اور یہ ڈیم اسلام آباد سے 50 کلومیٹر شمال مغرب اور دریائے سندھ سے 485 فٹ کی اونچائی پر موجود ہے اور 95 مربع میٹر کے رقبے پر پانی کا ذخیرہ کیا جاسکتا ہے ، ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً کم وبیش 155 چھوٹے اور بڑے ڈیم موجود ہیں جن کی مدد سے پاکستان کم و بیش 30 دن کے پانی کو جمع کرنے کے اہل ہے ، پاکستان کے دو تین ڈیموں کے نام درج زیل ہیں ، تربیلا ڈیم ، منگلا ڈیم ، خان پور ڈیم اور حب ڈیم ، اور  کالا باغ ڈیم جو مکمل ہونے سے پہلے ہی سیاست اور اختلافات کا شکار ہو کر رہ گیا ہے لیکن دوسری جانب دیامر بھاشا ڈیم کا نام آپ قائدین نے سنا ہوگا ، یہ ڈیم گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے مقام پر بنے جارہا ہے ، سب سے پہلے 2006 کو جنرل پرویز مشرف نے بھاشا کے مقام پر ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور 2007 میں وزیراعظم شوکت عزیز نے اس ڈیم کا سنگ بنیاد رکھا دیا ، اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اس ڈیم پر ایک علاقائی نااتفاقی سامنے آئی جس کو اس دور کی  حکومت نے ختم کیا پہلے اس ڈیم کا نام بھاشا ڈیم رکھا لیکن بعد میں تنازع اور اختلافات کے بعد اس ڈیم کا نام دیامر بھاشا ڈیم رکھا گیا اور 2011 کو سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس ڈیم کا پھر سے افتتاح کیا اور بعد میں سابقہ حکومت کی طرح نواز شریف کی حکومت نے بھی اس ڈیم کا افتاح کیا ، یہ صرف پاکستان میں آپ کو دیکھنے کو ملے گا کہ ایک منصوبے کا تین سے چار بھی افتتاح کیا جاتا ہے ، 15 جولائی 2020 کو وزیراعظم عمران خان نے بھی اس ایک ہی ڈیم پہ تعمیراتی کام کا جائزہ لینے ائے ۔

اگر ہم سیاست بسے ہٹ کر ڈیم کے فائدے پر بات کریں تو اگر دیامر بھاشا ڈیم اپنے پائے تکمیل تک پہنچاتا ہے تو یہ ڈیم ملک کا سب سے بڑا ڈیم ثابت ہوگا یہ ڈیم 64 لاکھ ایکٹر فٹ پانی   پانی ذخیرہ کر سکے گا اور اس ڈیم سے ملک میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور تقریباً ( 4 ہزار 500  ) میگا واٹ پن بجلی پیدا کیا جاسکے گا اور اس ڈیم سے (  12 لاکھ) ایکٹر  زرعی زمین کا  سیراب کی جاسکے گی ، سیلابوں اور قدرتی آفات سے محفوظ رہ سکتے ہیں اور اس ڈیم ہی کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری میں کمی واقع ہوئی ، اور (16 ہزار 500  ) لوگوں کو نوکریاں ملیں گی ، گلگت بلتستان سمیت ملک میں خوشحالی آئے گی ۔ لیکن ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کو پاکستان کی ترقی و خوشحالی کبھی راس نہیں آئی ہے وہ ہمیشہ پاکستان کو کمزور اور غیر مستحکم کرنے کی سر توڑ کوششوں میں مصروف ہے اور بھارت گلگت بلتستان کو بھارت کا حصہ سمجھتا ہے اور وہ اس خواب میں ہیں کہ بھارت گلگت بلتستان کو اپنے ساتھ شامل ضرور کرئے گا ، خیر یہ بس خواب ہے اور نادانی ہے بھارت گلگت بلتستان میں انتخابات اور ڈیم دونوں کے سخت مخالف ہے اور وہ کبھی ڈیم اور انتخابات کو گلگت بلتستان میں ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا ہے اسی لیے وہ ڈیم اور انتخابات دونوں کو مشکوک بنانے میں مصروف ہیں لیکن 15 جولائی 2020 کو وزیراعظم عمران خان ، آرمی چیف جنرل سلیم جاوید بجوا اور ٹی جی آئی ایس آئی فیز حمید نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا معائنہ کر کے بھارت کو وہ تمانچہ  مارا ہے جو بھارت کبھی نہیں بھول پائے گا جس کی تکلیف بھارت کو ہمیشہ ہوتی رہی گی ، اور یہ بات ثابت کی کہ گلگت بلتستان پاکستان کے ساتھ ہے اور پاکستان گلگت بلتستان کے ساتھ ہے ، اور یوں بھارت کو یہاں بھی رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ۔وزیراعظم اعظم عمران خان  دیامر بھاشا ڈیم کا تعمیراتی کام کا جائزہ لینے ائے تھے اور عوام سے جھوٹے اعلانات کرنے نہیں ائے تھے ڈیم کی تعمیر سے گلگت بلتستان سمیت پورے ملک کا فائدہ ہو گا۔۔۔۔عمران خان نے گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کے لئے فنڈز مختص کر دیئے ہیں اور گلگت بلتستان میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بنے گی تب حقیقی معنوں میں تبدیلی نظر آئے گی۔۔۔۔
اور  وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی تعمیر وترقی کے لیے بہترین اقدامات اور فنڈز مہیا کر رہی ہے جس کی کچھ تفصیل یوں ہے ۔

اس سال وفاقی حکومت نے 4 کھرب 71 ارب سے زائد لاگت کے کئی منصوبے گلگت بلتستان کے لیے PSDP میں شامل کئے ہیں جن کے لیے 32 ارب مختص کئے گئے ہیں چند بڑے منصوبوں کی تفصیل درج ذیل ہے

1)۔ 20 میگاواٹ پاور پراجیکٹ ہنزل گلگت لاگت 6 ارب 27 کروڑ 35 لاکھ ۔

2) 26 میگاواٹ پاؤر پراجیکٹ شعر تھنگ سکردو لاگت 4 ارب 84 کروڑ۔

3 ) 4 میگاواٹ پاؤر پراجیکٹ تھک چلاس لاگت 1 ارب 32 کروڑ ۔

4 ) 16 میگاواٹ پاور پراجیکٹ  نلتر -3 لاگت 2 ارب 90 کروڑ ۔

5 )۔ 34.5 میگاواٹ ہرپو پاؤر پراجیکٹ لاگت 9 ارب 52 کروڑ 28 لاکھ ۔

6 ) ریجنل گرڈ کا منصوبہ لاگت 5 ارب روپے ۔

7 ) گلگت بلتستان میں سپار کو کے تعاون سے خلائی تحقیقی سنٹر کا منصوبہ لاگت 56 کروڑ 56 لاکھ۔

8 ) سکردو بلتستان میں لڑکوں کے لیے ٹیکنیکل کالج کا قیام 60 کروڈ 20 لاکھ ۔

9 ) ٹی بی کنٹرول پروگرام گلگت بلتستان لاگت 93 لاکھ

10 )  پاپولیشن ویلفیئر کا منصوبہ لاگت 27 کروڑ 28 لاکھ۔

11 ) ہیپٹائٹس پر قابو پانے اور اس سے بچاؤ کا پروگرام لاگت 5 کروڑ 97 لاکھ ۔

12۔ ) گلگت شہر میں سیوریج اینڈ سینیٹیشن کا مربوط نظام لاگت 3 ارب۔

13۔ ) 50 بستروں پر مشتمل امراض قلب کا جدید ہسپتال لاگت 1 ارب 51 کروڑ 30 لاکھ ۔

14۔ ) کنوداس ار سی سی برج سے نلتر ائیر فورس بیس تک ایکپریس روڈ لاگت 2 ارب 62 کروڑ 68 لاکھ روپے ۔

15 ) شندور تو گلگت روڈ لاگت 16 ارب 75 کروڑ ۔

16 ) کے آئی یو میں انجنئیرنگ فیکلٹی اور سکردو میں کے آئی یو کیمپس کا قیام لاگت 1 ارب 64 کروڑ۔

17 ) یونیورسٹی آف بلتستان کا قیام 1 ارب 74 کروڑ ۔

18 ) پورے گلگت بلتستان میں 3 جی اور 4 جی کوریج کو مزید بہتر اور فعل بنانے کا منصوبہ لاگت 2 ارب 99 کروڑ 50 لاکھ۔

19 ) سنتھیٹک ہاکی ٹرف گلگت 12 کروڑ 37 لاکھ ۔

20 )  دیامر بھاشا ڈیم بھی 4 کھرب  روپے سے زائد لاگت سے تعمیر کیا جارہا ہے ۔

21 ) گلگت بلتستان میں خوش گاؤ کے نشو و نما کے لیے 5 کروڑ 95 لاکھ ۔

22 ) فوڈ پروسیسنگ اور معدنیات تراشی کے قیام کے لیے ٹ کروڈ 60 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

یاد رہے رواں سال 2019 - 2020 کے دوران گلگت بلتستان کے ترقیاتی پروگرام کے لیے وفاق کی طرف سے 15 ارب روپے مختص کئے گئے تھے ۔

 وفاقی حکومت دیامر بھاشا ڈیم سے بنے والی بجلی پانی اور ملازمتوں میں گلگت بلتستان کو ترجیح دے گا تاکہ اس ڈیم سے فائدہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو بھی ہو  گا اور دشمن کو تکلیف پہنچے گی۔۔۔۔عوام کی ترقی سے خوشحالی آئے گی۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں