پیر، 15 جون، 2020

کالم. #"خطے میں پھرسےنفرت آمیز صدائیں": تحریر:محمدذاکراللہ عزیزی

#"خطے میں پھرسےنفرت آمیز صدائیں":
 تحریر:محمدذاکراللہ عزیزی
    جس کے پاس کردار اور کارکردگی نہیں ہوتی وہ ہمیشہ قومی،لسانی اورمسلکی عصبیت کے نعروں کے ذریعے قوم کو تقسیم کرتاہے اوراپنی سیاسی ومذہبی دکانداری چمکانے اوربچانے کی خاطرنفرتوں کی تمام حدیں پار کرتاہے چاہے اسے خون کی ندیوں سے کیوں نہ گزرنا پڑے۔اسی رویے نے ہمارے اسی سر زمین بے آئین کو ماضی میں بھی ناقابلِ فراموش نقصان دیا اور آج پھر الیکشن اورنگران حکومت بننے کے قریب پھرسے اس رویے کا تعفن خطے کے پرامن فضاءکوآلودہ کررہا ہے۔خدا را ! اقتدار اورایک دوسروں کو فتح کرنے کی ہوس میں اتنا حدود سے تجاوز نہ کرو کہ جس سے انسانیت شرما جائے اورکل اللہ کی عدالت میں بھی رسوائ اٹھانی پڑے۔
  ہمارے اس رویے نے ہمیں قومیتوں اورفرقوں میں اتنا تقسیم کیا ہے کہ ہمیں ایک دوسروں کی ٹانگیں کھینچنے سے فرصت نہیں ملتی اور باہرسے لوگ آکر ہمارے اوپرحکومت کررہے ہیں،اورہم ہر چڑھتے سورج کے پجاری بنے ہوے ہیں،بس وفاق میں جس کا سورج طلوع ہوا،بس ہم اس کی پوجا پاٹ میں لگ جاتے ہیں اور دوسروں کی خاطر اپنوں کو ذلیل ورسوا کرتے ہیں۔پھرکہتے ہیں کہ "جی ہماری مجبوری ہے"۔
    میرے گلگت بلتستان کے بھائیو!!ہماری کیا مجبوری ہے؟سواے بے اتفاقی،آپس میں دست وگریباں ہونے اورانتشارکے۔۔اگرہم متحدہوجائیں اور ایک قوم بن جائیں تو پھر ہم کسی کی مجبوری بن جائیں گے اورفیصلے پھرہماری امنگوں کے مطابق ہوں گے،پھروہی ہوگا جو ہم اور آپ چاہیں گے۔بشرط یہ کہ ہم متحد ہوں،متفق ہوں،آپس میں محبت وبھائ چارہ کوفروغ دیں،آپس کے اختلافات کا اظہار اس طریقے پرنہ کریں کہ جس سے کسی دوسرے کی دل آزاری ہو اورخطے میں نقص امن کا مسئلہ پیدا ہو،بلکہ مسلکی اختلافات اور نظریے کو اپنے اپنے حدود میں رکھتے ہوئے خطے کے اجتماعی مسائل ومعاملات پریکساں مؤقف اوربیانیے پر جمع ہوں۔اور پھر کارکردگی،خیرخواہی وخیراندیشی اوربلاتفریق قوم ومسلک خدمت کے جذبے سے میدان انتخاب میں اتریں اور عوام کے سامنے مہذب شائستہ اورکسی کی تذلیل کے بجاے دلیل سے اپنا دستور،منشوراورخطے کی تعمیر وترقی ،تعلیم وصحت،تجارت وسیاحت،امن و خوشحالی کی پالیسیاں پیش کریں اور پھر فیصلہ عوام پر چھوڑدیں۔ دھاندلی اورخفیہ اداروں سے مل کر خفیہ سازشوں کے ذریعے ووٹ چرانے اورالیکشن ہائ جیک کرنے کی سازشیں نہ کریں۔پھر جونتیجہ آئے اسے کھلے دل کے ساتھ قبول کریں اورپھرعلاقے کے اجتماعی مفادات کے حصول کے لیئے ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں۔
        یادرکھو جی بی والو!!تمہارے آباؤاجداد نے ڈنڈوں اورکلہاڑیوں کے ذریعے اپنی مدد آپ کے تحت اس خطے کو آزاد کیا اورپھرخودبرضا ورغبت پلیٹ میں رکھ کراس خطے کا پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔ دوسرے پاکستانی بائ چانس پاکستانی ہیں، تم بائ چوائس پاکستانی ہو۔تم محسنین پاکستان ہوتمہارے پاس وسائل کی بھی کمی نہیں جغرافیائی اعتبار سے بھی تم سونے کی چڑیا کی حیثیت رکھتے ہولہذا تمہیں کسی کے سامنے جھکنے کی ضرورت نہیں بلکہ تم دوسروں کو اپنے آگے جھکانے کی صلاحیت رکھتے ہو۔بس اپنی قدر خود پہچاننے کی ضرورت ہے،ایک قوم بننے کی ضرورت ہے،اجتماعی سوچ اور اجتماعی مفادات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔اوراپنی انا کی قربانی دینے کی ضرورت ہے۔
        تم اپنے آباؤاجداد کے قربانیوں کے امین ہو تم اورپاکستان لازم و ملزوم ہو تمہارے آباء نے ماضی میں قربانیاں دے کراس خطے کو آزاد کرکے پاکستان کو محفوظ ومضبوط بنایا،تمہارے بھائ اوربیٹے آج پاک فوج میں ملک کی دفاع کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں اوران شاءاللہ کرتے رہیں گے۔لیکن اپنے جائز قانونی اور آئینی حقوق کے حصول کے لیے متحدومتفق ہوکرپوری عزت نفس کے ساتھ ڈٹ کر ایک سیسہ پلائی دیوار بن کر سامنے کھڑا ہونا چاہیئے۔اوراس سلسلے میں کسی قسم کا کوئ سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیئے۔
     تمام اہلیان گلگت بلتستان سے گزارش ہے کہ نفرت ،فرقہ واریت اور تعصبات کی سیاست کرنے والے عناصر کی بھرپور حوصلہ شکنی کریں،یہ نہ دیکھیں کہ وفاق میں کس کی حکومت ہے؟یہ کس قوم،کس علاقے اور کس فرقے کا ہے؟بلکہ کردار اورکارکردگی کودیکھ کراپنا ووٹ استعمال کریں اور باصلاحیت اوراہل افراد کو منتخب کرنے کا فیصلہ کریں۔تاکہ علاقے میں امن وامان ترقی و خوشحالی کا جو سفرپچھلے پانچ سالوں سے شروع ہوسکے یہی سفرآگے بھی جاری رہ سکے کوئ رکاوٹ نہ آے۔۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں