بدھ، 10 جون، 2020

حافظ حفیظ الرحمن ایک شخص نہیں بلکہ ایک تحریک اورکردار کا نام ہے جو مخلوق خدا میں امید یقین اور خدمت کا لنگر تقسیم کرنے کی ڈیوٹی با احسن سر انجام دے رہےہیں۔

بشکریہ عطیع اللہ بیگ

#حافظ_حفیظ_الرحمن_ایک_منجھے_ہوئے_سیاستدان
حافظ حفیظ الرحمن ایک شخص نہیں بلکہ ایک تحریک اورکردار کا نام ہے جو مخلوق خدا میں امید یقین اور خدمت کا لنگر تقسیم کرنے کی ڈیوٹی با احسن سر انجام دے رہےہیں۔نفسیات،سماجیات،اور سیاسیات ان جیسے کئی علوم پر دسترس رکھنے اور انہیں لوگوں کے فائدے کیلئے استعمال کرنے والے ہر اس شخص پر اللہ کریم کا خاص فضل ہو جو خدمت انسانیت کو اپنا اثاثہ سمجھ کر قومی خدمت کے جذبے سے سرشار خطے کی ترقی کیلئے دن دگنی رات چگنی محنت کررہےہیں،ان جیسے سیاست دان اس دور میں جب ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہے ملک ترقی کے بجائے تنزلی کی جانب گامزن ہے، قدرت کی طرف سے مخلوق کیلئے باعث خدمت گار بن کہ آجاتے ہیں۔یہ اپنی خدمات اور اخلاص سے بھری کاوشوں کا سہرا اپنے سر سجانے کی بجائے یہ کہتے اور کرتے نظر آرہےہیں کہ ہم سب وطن عزیز اور اس مٹی کے مقروض ہیں۔ہمیں یہ قرض وطن سے محبت اور بھائی چارگی کو فروغ دیکر اتارنا ہے۔حافظ حفیظ الرحمن یہ قرض معاشرے کے پسے دھتکارے ہوئے لوگوں کی امید اور خدمت کرتے  ہوئے چکا دیتے ہیں۔شعبہ سیاست میں اپنا لوہا منوانے خطہ بے آئین میں امن کی بحالی کے ساتھ ساتھ تعلیم ہر بچے کی بنیادی حق ہے جسے سلوگن سے تعلیمی شعور کو جاگر کرنے مایوسیوں اور ناامیدیوں کی بند اور تاریک گلیوں کے مسافر کو جنکی آنکھیں تاریکی کی اتنی عادی ہوچکی تھیں کہ انہیں کچھ سجھائی اور دیکھائی ہی نہ دیتا تھا۔ان لوگوں کو اپنی سیاست تحریر اور اقتدار کے زریعے امید اور یقین کی روشن شاہراہ کا مسافر بنایا،مردہ اور پسے طبقات کے دلوں کو زندگی عطاء کی بےسمت راہی کو کامیابی کے منزل کا مسافر بنایا، خطہ بے آئین کے مایوسی اور ڈپریشن کے دلدل میں پھنسے ہزاروں نوجوانوں کو ”کامیابی کا پیغام“ کی صورت میں روزگار فراہم کیا ترقیاتی کاموں کا جال بچھا دیا جس کے بعد نوجوان جوک در جوک امید کے دامن تھامے کامیابی و کامرانی کے منازل طے کرتے چلے آرہے ہیں۔موصوف نے اپنی پانچ سالہ دور حکومت کی کارکردگی کا ہر ہر لمحہ لوگوں کے دلوں کے اندر ایسے عکس بندی کی ہے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی لوگوں کو سپورٹ کرنے کے جذبے اور اس پر استقامت  امیدوں کو طاقت دے دیا ہے۔کہ لوگوں کی 70 سالہ محرومیاں طاقت میں تبدیل ہوتے ہوئے نظر آرہی ہیں،لوگوں کے سوچوں میں انقلاب برپا کرتے ہوئے انہیں اس بات پر سوچنے اور اس پر عمل کرنے پر ایسے اُکسایا ہے کہ اب مخالفین اس کی قیادت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوگئے۔ حفیظ صاحب کا کمال یہ بھی ہےکہ یہ صاحب علم ہونے کے ساتھ ساتھ صاحب عمل اور وفادار بھی ہے۔یہی وجہ ہےکہ انکی زبان سے نکلنے ولا ہر لفظ اور قلم کی نوک سے صفحہ قرطاس پر منتقل ہونے والا ہر ہر حرف انسان کے دل پر اثر کرتا ہے اور اسے عمل پر ابھارتا اور شاہراہ کامیابی کا مسافر بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑا ہے۔اللہ تعالی کے حضور میں دعاگوں ہیں کہ ایسے باصلاحیت نوجوان شخصیات کو دراز عمری کے ساتھ لمحہ بہ لمحہ کامیابی و کامرانی نصیب کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں