منگل، 30 جون، 2020

گلگت . پولیس کی کارکردگی پر فیض اللہ فراق کے قلم سے شاندار تحریر

تحریر: فیض اللہ فراق۔

" پولیس کا روشن چہرہ"

صدیوں پر محیط انسانی تاریخ کے اوراق اس بات کے شاید ہیں کہ ہر زمانے میں پولیس نے منفرد ناموں سے جرائم کی بیخ کنی، امن کا قیام اور انسانی قدروں کی بحالی کیلئے اپنا متعین کردار ادا کرتی رہی ہے مگر ہر دور میں عوام کی پولیس سے شکایتیں بھی رہی ہیں۔۔ پولیس کا مفہوم شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہے۔۔ پولیس مظلوم کی آواز اور ظالم کی حوصلہ شکنی کا نام ہے۔۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں شعبہ پولیس کچھ زیادہ بدحالی کا شکار رہا ہے اس کی خاص وجہ سیاسی نظام کی جڑوں میں موجود  اقربا پروری، دھونس، رشوت کلچر اور پسند ناپسند کی وہ تمام رعایتیں ہیں جو ہمارے سماج میں لا علاج بیماریاں بن چکی ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ پولیس کی وردی میں ملبوس افراد کو دیکھنے کے بعد مظلوم کو اطمینان اور ظالم کا سکون چھن جاتا مگر  بدقسمتی سے ہماری پولیس وہ پرسیپشن بنانے میں اجتماعی طور پر ناکام نظر آئی  لیکن چند انفرادی مثالیں ایسی بھی ہیں جن سے ہمارے حوصلے بلند ہو  جاتے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پولیس کی ڈیوٹی جانفشانی اور کمٹمنٹ کا تقاضا کرتی ہے اسلئے محکمہ پولیس کیلئے  موثر تربیت اور ضروری وسائل کی فراہمی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ مذکورہ محکمے کو مثالی بنانا ایک مشکل امر ہے مگر بہتری کی گنجائش ہر دور میں باقی رہی ہے۔۔۔۔ کراچی میں  سٹاک ایکسچینج پر دہشت گردوں کا حملہ اور پولیس کی بروقت کاروائی  نے ایک بار پھر اس محکمے  کی کارکردگی میں ایک روشن باب کا اضافہ کیا ہے۔ اپنی جانوں سے کھیلتے ہوئے پولیس نے  دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بنایا ہے اور جراتی و بہادری کی اس داستان نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ پولیس افسروں اور سیکورٹی اہلکاروں  کی یہ لہو رنگ قربانی  داستان وفا میں  ایک انمٹ حوالہ ہے۔۔۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ شہید پولیس اور سیکورٹی جوانوں کے پسماندگان کی کفالت کی ذمہ داری اٹھاتے ہوئے شہیدوں کو قومی ہیرو قرار دیں ۔   موجودہ دور کے تقاضے اس بات کی بھی نشاندہی کرتے ہیں محکمہ پولیس کو  مزید اصلاحات کے ذریعے مستحکم و منظم بنایا جائے تاکہ لفظ " پولیس"  شہریوں کیلئے امید، حوصلہ، دلاسہ اور دلجوائی کا باعث بن سکے۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں