پیر، 8 جون، 2020

کالم ۔*لاک ڈاون حل نہیں ایس او پیز پر عمل پیرا ہو کر زندگی کا پیہہ رواں دواں کیا جا سکے گا *از قلم سید اسد اللہ غازی

تحریر سید اسد اللہ غازی
*لاک ڈاون حل نہیں ایس او پیز پر عمل پیرا ہو کر زندگی کا پیہہ رواں دواں کیا جا سکے گا *

اگر لاک ڈاون ہی کرونا وائرس کا بہتریں حل ہے تو ہنزہ میں کویڈ 19 کا ایک بهی کیس نہیں ہو تا جی بی میں لاک ڈاون کرنے سے ایک ہفتہ پہلےہی ہنزہ میں لاک ڈاون کیا گیا تھا . سب سے زیادہ سخت لاک ڈاون ہنزہ میں ہی کیا گیا
علی آباد بازار  سے کوئی بهی فرد وبا ٹرانسفر کرنے کا سبب نہیں رہا اگر بازار جانے سے پھیلتا تو
اس کے باوجود کرونا نے اپنے پنجے کیسے گاڈے

لاک ڈاون میں سختی یا انتظامی امور کی انجام دہی میں تهوڑی بہت کوتاہی ہوگی مگر عوام کو بهی اپنا غلطی ماننا چائیے ماسک کے استعمال کو مکمل نظر انداز کیا گیا . ..
کرونا اتنا خطرناک یا بیانک نہیں جتنا اس کا مسخ شدہ چہرہ ہمیں دیکهایا جاتا ہے
مگر مکمل نظر انداز بهی نہیں کیا جاسکتا
روز اس کے بارے میں تحقیقات کی جارہی ہیں اس کے ساته جینے کی عادت بنانی ہے
میعشت کو مزید تباہی سے بچانا ہے تو ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا
روز کئی بار نمکین غرغرہ کرنا اور ناک میں بهی نمکیں پانی کا استعمال کرنا نزلہ زکام یا کهانسی کی صورت میں متعلقہ دوا اور سیلف آئسولیٹ ہونا ہے
سماجی فاصلے کا خیا ل رکهے .
عوام تعاون کریں تو اس وبا میں کمی آٸیے گی اورلاک ڈاون کا خاتمہ ہوگا یعنی زندگی کا پیپہ چل پڑےگی .
تعلیمی ادارے, تقریبات ، کهیل کے میدان ہو یا سیاست کے جمگٹهے ,تہوار ہوں یا میلے  کا انعقاد سبهی میں ایس اوپییز پر عمل پیرا ہونا ہوگا اب ہم  نے جینا ہے کرونا وائرس کے سنگ  .بدلنا ہے اپنا انداز, قربت کو خلوت میں بدلنا ہے  اپنا دائرہ وسیعی نہیں کرنا ہے بلکہ محدو رکھ کر کام کرنا ہے پہلے کہا کرتے تهے دوستی دور کی اچهی روٹی تندور کی اچهی .اب  روٹی گهر کی اچهی دوستی دور کی پکی
جہاں آفت وہاں سہولت بهی پہلے تقریبات میں دیکهاوے کی شان کی چکر  میں وسیعی پیمانے پر پیسے کا ضیائع کیا جاتا تها اب محدو کیا جائیگا جس کی وجہ ایک غریب بهی اسانی سے تقریب کا انعقاد کر سکے گا .

1 تبصرہ:

کمنٹ ضرور کریں