بدھ، 7 اکتوبر، 2020

گلگت بلتستان کیلئے مجوزہ سیٹ اپ اور آزاد کشمیر والوں کا احتجاج۔

 

گلگت بلتستان کیلئے مجوزہ سیٹ اپ اور آزاد کشمیر والوں کا احتجاج۔۔۔

تحریر۔۔۔ تحسین اللہ قریشی

گلگت 


آزاد کشمیر کے بھائیوں نے کبھی بھی اس بات پر اس طرح کا احتجاج نہیں کیا کہ گلگت بلتستان والے ہمارے بھائی ہیں اور ہمارا حصہ ہیں۔ انھیں کم از کم اتنے حقوق تو دیں جتنا ہمیں دیا ہے۔ بجٹ ہی ہمارے برابر دیں۔ دہایوں تک جی بی ایف سی آر جیسے کالے قانون کے دلدل میں پھنس کر ترقی سے محروم رہا۔ آج بھی وہاں غربت کی شرح% 50 سے زیادہ ہے۔ اور تعلیم کی شرح بمشکل %55، وہ بھی برائے نام۔ لوگ بجلی، سڑک، تعلیم، صحت اور شعور جیسی سہولیات سے کوسوں دور ہیں۔ سیاسی حیثیت یہ کہ 2010 تک ایکزیکٹیو آرڈر کے تحت اس خطے کو چلایا جاتا رہا۔  جی بی کے ساتھ زیادتیوں کی فہرست بہت لمبی ہے۔ ان سب کے دوران آزاد کشمیر کے عوام اور حکمران بھنگ پی کے سوتے رہے۔ جب بھی جی بی کو با اختیار بنانے یا کوئی حق دینے کی بات آتی ہے تو سب احتجاج کرنے نکل پڑتے ہیں۔ اس طرح کا شور اس سے قبل 2010 میں سنا جب جی بی کو ایک تشخص دینے اور ایک مقامی اسمبلی بنانے کی بات کی گئی۔ حا لانکہ نہ اس سے کشمیر کاز کو کوئی نقصان ہونا تھا نہ ہی موجودہ تجویز سے ہو گا۔ یا تو وہاں کے لوگوں کو کوئی غلط پٹی پڑھائی جا رہی ہے یا وہ سیاسی اور قانون کے علم کو کتابوں کی حد تک رکھتے ہیں۔ عبوری صوبے کا مطلب اس کو مسلہ کشمیر سے مشروط کرنا ہے۔ یعنی جو فیصلہ مسلہ کشمیر پر ہو گا، اس کا طلاق جی بی پر بھی ہو گا۔

پھر آزاد کشمیر والوں کا موقف ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے درمیان فاصلے بڑھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اگر واقعی ایسا ہے تو ایسا کرنے والے آپ خود ہیں۔ کون ہے جو عام دنوں میں جی بی کے عوام کے حق میں بات کرتے سے آپ کو روکتا ہے؟

کون ہے جو آپ کو جی بی کے ساتھ روابط بڑھانے سے روکتا ہے؟

کون ہے جو آپ کے حکمرانوں کو وہاں کے دورے کرنے اور ہر مشکل میں کھڑے ہونے سے روکتا ہے؟

کون ہے جو آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں میں جی بی کے طلبہ کیلئے وافر کوٹہ رکھنے سے روکتا ہے۔؟ فی سبجکٹ 2 اور 5 سیٹس کا کوٹہ ملک کے ہر صوبے میں ہے۔ ان میں اور آپ میں کیا فرق ہوا۔ الٹا 2010 کے بعد یہ کوٹہ مزید کم کر دیا گیا، جس پر وہاں پر موجود جی بی کے طلبہ نے احتجاج بھی کیا مگر شنوائی نہیں ہوئی۔


مندرجہ بالا وہ چند سوالات ہیں جن کی بنیاد آپ خود ہیں۔ آپ کے پاس ہماری نسبت توانا آواز تھی اور ہے، سیٹ اپ ہے، بجٹ ہے، نیشنل اور انٹرنیشنل ایکسپوجر ہے۔ ہم نے کبھی بھی آپ کی طرف سے اپنی طرف مدد کا ہاتھ بڑھتا ہوا نہیں پایا۔ جب بھی پایا تو حقوق ملتے وقت رکاوٹ ڈالنے کیلئے بڑھتا ہوا پایا۔ جب وہاں کے باسی مجوزہ تبدیلی کے حق میں ہیں، نہ صرف حق میں بلکہ ان کے دھائیوں کے جدوجہد کے نتیجے میں یہ ہو رہا ہے تو آپ کو وہاں بیٹھ کر احتجاج کا کیا حق بنتا ہے۔۔؟

آپ کی انہیں حرکتوں کی وجہ سے جی بی کے عوام میں آپ کے خلاف غصہ پایا جاتا ہے۔ ان دوریوں اور نفرتوں کا الزام کسی تیسری قوت پر مت دھرئیے۔ اپنے گریبان میں جھانکئے، جی بی کے عوام کی دوری سمجھ میں آئے گی۔

تحسین اللہ

گلگت

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں