جمعرات، 1 اکتوبر، 2020

کیا_آزاد_امیدوار_عاشق_اللہ_کم_بیک_کر_سکتاہےتحریر_عیسیٰ_خان_دانش ۔

 



#کیا_آزاد_امیدوار_عاشق_اللہ_کم_بیک_کر_سکتا_ہے؟

#تحریر_عیسیٰ_خان_دانش

کہا جاتا ہے کہ نوح علیہ السلام کی عمر ساڑھے نو سو سال تھی اور جب نوح علیہ السلام کو نبوت ملی اس وقت سے لیکر آخر تک دین اسلام کی اشاعت کیلئے دن رات محنت ، کوشش اور جہدو جہد کرتے رہے لیکن لوگ دین اسلام کی روشنی سے غافل تھے اور اللہ‎ اور اس کے نبی کو ماننے سے صاف انکار کرتے تھے

 جب نوح علیہ السلام کو اللہ‎ کی طرف سے حکم آیا کہ جو لوگ آپ کو مانتے ہیں اور اللہ‎ کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں ان کو اپنی کشتی میں سوار کر کے جودی پہاڑ کی طرف نکلنے کا حکم دیا 

علما کرام کہتے ہیں کہ نوح علیہ السلام کی اتنی عمر اور اتنی دین اسلام کی تبلیغ اور کوشش کے باوجود کم و بیش 70 یا 80 لوگوں نے اسلام کو قبول کیا اور وہی 70 یا 80 لوگ کشتی میں سوار ہوئے جوکہ اللہ‎ تعالیٰ نے انھیں اپنے عذاب عظیم سے بچایا 

علما کرام یہ بھی کہتے ہیں کہ ان 70 یا 80 لوگوں میں جو نوح علیہ السلام کی کشتی میں سوار تھے وہی سب نوح علیہ السلام کی اپنی اولاد تھی ان سب میں کوئی دوسرا غیر آدمی نہیں تھا اور نہ ہی کسی غیر آدمی نے اسلام کو قبول کیا تھا لیکن ان سب کے باوجود نوح علیہ السلام نے دین اسلام کی بھرپور اشاعت کی اور اللہ‎ کا پیغام لوگوں تک پہنچاتے رہے

کہنے کا مقصد یہی ہے کہ انسان مشکلات سے جب گھبرا جاتا ہے تو مستقبل میں آنے والے بڑے چیلنجز کا سامنا نہیں کر سکتا 

مشکلات اور ناکامیاں ہی انسان کو خوبصورت بنا دیتی ہے اور انسان کو انہی ناکامیوں سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے 

انسان جتنا ناکامی سے سیکھتا ہے اتنا زیادہ کامیابی سے کبھی نہیں سیکھ سکتا 

عاشق اللہ نے اس سے پہلے دو الیکشنز میں حصہ لیا لیکن دونوں الیکشنز میں عاشق اللہ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا

 لیکن عاشق اللہ نے ماضی کے تمام الیکشنز سے بہت کچھ سیکھا اور ہمیشہ آنے والے الیکشنز کی تیاری کرتے رہے

اب اس بار عاشق اللہ نے اپنے خاندانی مشاورت کے بعد اپنے کیریئر کا تیسرا الیکشن لڑنے کیلئے باقاعدہ آزاد امید وار کی حثیت سے جی بی ایل اے 15 دیامر 1 سے کاغزات نامزدگی بھی جمع کروا دیا ہے 

حلقے کے دوسرے امیدواروں کی نسبت عاشق اللہ اسلئے مضبوط دکھائی دے رہے ہیں کیوں کہ عاشق اللہ کا اپنا خاندانی لگ بھگ 900 کے قریب ووٹ ہیں اور یہی بات سیاسی مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہی

علاقے کے معتبر ، بااثر اور معروف و نامور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جو صورت حال اس وقت حلقے کے اندر ہے اگر 15 نومبر تک یہی صورتحال برقرار رہی تو پھر عاشق اللہ ایک مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئنگے اور آخر وقت میں حالات بلکل بدل بھی سکتے ہیں 

کیوں کہ اس وقت حلقے کے اندر کافی نئے و پرانے چہرے سامنے آ رہے ہیں جس کی وجہ سے عاشق اللہ کے اپنا بینک ووٹ اور خاندانی اکثریتی ووٹ کی وجہ سے سب پہ بھاری دکھائی دے رہے ہیں 

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ عاشق اللہ کو پاکستان تحریک انصاف کا ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے نوشاد عالَم کافی مضبوط دکھائی دے رہے ہیں میں ان لوگوں کی خدمت میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اگر ٹکٹ سے سیٹ مل جاتی تو پھر اس سے پہلے الیکشن میں حاجی غندل شاہ کو سیٹ مل جاتی کیوں کہ اُس وقت وفاق میں مسّلم لیگ کی حکومت تھی اور حاجی غندل شاہ کے پاس مسّلم لیگ کا ٹکٹ بھی تھا 

پس اس سے یہ ثابت ہوا کہ ٹکٹ سے کبھی بھی سیٹ نہیں ملتی بلکہ عوامی منڈیٹ سے سیٹ جیتا جاتا ہے 

اسلئے عاشق اللہ مایوسی کے بجائے کافی پرجوش اور پر امید دکھائی دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ انشااللہ 15 نومبر کو بھاری عوامی منڈیٹ سے سیٹ جیت کر سارے  مخالفین کو حیران و پریشان کر دینگے 

عاشق اللہ کو ہمیشہ یہی فکر ہوتی ہے کہ گلگت بلتستان کے دوسرے اضلاع کی طرح دیامر میں بھی تعلیم عام ہو اور دیامر کے طلبا بھی دنیا کے ہر فورم پر اپنا لوہا منوانے میں کامیاب ہو سکیں

 اسلئے عاشق اللہ چاہتے ہیں کہ انشااللہ اس بار عوامی مینڈیٹ سے الیکشن جیتنے کے بعد اپنے حلقے کے اندر تعلیمی اداروں کو عام کریں اور لوگوں کو کلاشنکوف کلچر سے نکال کر قلم کلچر کو فروغ دیں 

عاشق اللہ کی یہ ایک مثبت سوچ ہے کیوں کہ جب تک دیامر کے اندر تعلیم عام نا ہوں تب تک دیامر کبھی بھی دوسرے اضلاع کے ساتھ مقابلہ نہیں کر سکتا کیوں کہ تعلیم ہی انسان کو جینے کے طور طریقے سکھاتی ہے اور لوگ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو کر امن پسند بھی ہوتے ہیں

عاشق اللہ نے ہمیشہ نیاٹ کے لوگوں کیلئے اپنی بساط کے مطابق امداد ، مدد اور ساتھ میں ان کی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے کوششیں بھی کی ہیں 

لیکن عاشق اللہ کا خیال ہے کہ جتنا انسان اقتدار میں آ کر لوگوں کی خدمت کر سکتا ہے اتنا ہی بغیر اقتدار کے ناممکن ہے 

عاشق اللہ کا کہنا تھا کہ اس بار اللہ‎ نے عوام کی خدمت کا موقع دیا تو سب سے پہلے نیاٹ کے لوگوں کے مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرونگا کیوں کہ اس سے پہلے اقتدار میں آنے والوں نے نیاٹ کے عوام کے ساتھ سوتیلی ماں کا بھرتاو کیا اب اس طرح نہیں ہوگا انشااللہ نیاٹ کے عوام کو زندگی کے تمام ضروریات سے آراستہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرونگا

عاشق اللہ کی کوشش ہوتی ہے کہ دیامر کے اندر امن ہو کیوں کہ امن ہی واحد چیز ہے جس کے زرئعے سے ہم ترقی کے راہوں پر قدم رکھ سکتے ہیں اسلئے عاشق اللہ نے ہمیشہ اپنے حلقے کے اندر ذاتی دشمنیوں کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور انشااللہ آئندہ بھی اس عمل کو جاری و ساری رکھیں گے 

سادہ اور منفرد شخصیت ہونے کی وجہ سے عاشق اللہ پورے گلگت بلتستان بلخصوص ضلع دیامر کے اندر اپنی ایک نمایا پہچان رکھتے ہیں

خوش مزاج اور خوش طبع ہونے کی وجہ سے نوجوانوں اور بزرگوں میں بھی کافی مقبول ہیں 

آخر میں ہم اللہ‎ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ اللہ‎ تعالیٰ عاشق اللہ کو دیامر اور اپنے حلقے کے لوگوں کی خدمت اور محرومیوں کا ازالہ کرنے کیلئے ایک بار موقع دے دیں۔۔۔

آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں