بدھ، 7 اکتوبر، 2020

عاشق_اللہ_کے_کیریئر_کا_تیسرا_الیکشنتحریر_عیسیٰ_خان_دانش



#عاشق_اللہ_کے_کیریئر_کا_تیسرا_الیکشن 

#تحریر_عیسیٰ_خان_دانش 

 عاشق اللہ ولد غلام اللہ تھک علاقے کے پسماندہ گاوُں دیورے میں  ( آر بی کے ) خاندان کے ایک معتبر گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں یوں تو عاشق اللہ کے والد غلام اللہ پورے گلگت بلتستان بلخصوص ضلع دیامر کے اندر لوگوں کیلئے خلوص ، اخلاص ، اخلاق ، ہمدردی ، ایثار ، جذبہ خیر سگالی ، اخوت ، بھائی چارگی ، اور لوگوں کے درمیان لین دین کے معاملات میں اپنی مثال آپ تھے غلام اللہ نے کبھی گلگت بلتستان اور ضلع دیامر کے اندر خاندانی تعصب ، نسل پرستی اور فرقہ واریت پہ بات نہیں کی اس کی بنا پر گلگت بلتستان اور ضلع دیامر میں ایک نامور شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے خداداد صلاحتیوں کے مالک ہونے کے بنا پر ضلع دیامر کے لوگوں نے غلام اللہ کو الیکشن میں حصہ لینے کیلئے زور دیا لوگوں کے اصرار اور بے پناہ محبت کو دیکھ کر خاندانی مشاورت کے بعد باقاعدہ طور پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا،

اعلان ہوتے ہی ضلع دیامر کے اندر ماضی کے امیدوار اور نفرتوں کے بیج بونے والے مگرمچوں کی نیندیں حرام ہونے لگیں جب الیکشن کا وقت قریب آیا تو غریبوں سمیت لاچار ، بےبس ، بےسہارہ اور  بےکس لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بھرپور کمپین کا آغاز کیا لیکن پولنگ کے دن کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر غلام اللہ کے بھاری اکثریت کو دیکھ کر مخالفین نے لڑائی جھگڑوں کے مشن کو اپنایا جس کی وجہ سےانتظامیہ کو بعد میں کچھ پولنگ اسٹیشنوں کو بند کرنا پڑا اس وجہ سے غلام اللہ کی یقینی جیت ہار میں تبدیل ہو گئی

 لیکن مضبوط اعصاب کے مالک ہونے کی وجہ سے لڑائی جھگڑوں میں پڑنے کے بجائے اپنی ہار کو سرے عام تسلیم کیا اور سیٹ کو اپنے علاقے میں لانے کیلئے مخالف امید وار حاجی شاہ بیگ کا بھرپور ساتھ دیکر سیٹ کو علاقے میں لیکر لازوال اور ناقابل فراموش قربانی پیش کیا جو کہ سالہاسال گزرنے کے باوُجود غلام اللہ کے مخالفین اور علاقے کے لوگ آج بھی اس قربانی کو چاہ کر بھی فراموش نہیں کر سکتے لیکن خدا کو کچھ اور منظور تھا ہوا کچھ یوں کہ الیکشن کے چند سال بعد غلام اللہ اس دار فانی سے کوچ کر چلے گئے غلام اللہ کے موت کے خبر سن کر گلگت بلتستان ضلع دیامر کے اندر کہرام مچ گیا اچانک موت کے خبر سن کر ہر غریب کی آنکھ اشکبار تھی کیوں کہ غریبوں کا سہارا ، یتیموں کا والی اور لاچاروں اور بےبسوں کے ترجمانی کرنے والا  مسیحا دنیا سے رخصت ہو گیا تھا

 غلام اللہ کے موت کے المناک سانحے کے بعد ( آر بی کے ) خاندان اور علاقے کے معتبر لوگوں سمیت غریب لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے غلام اللہ کے بیٹے عاشق اللہ کو والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے علاقے کی خدمت اور غریبوں کی ترجمانی کرنے  کیلئے الیکشن میں بھرپور حصہ لینے کیلئے کہا اس وقت عاشق اللہ کی عمر اٹھارہ سال تھی لیکن اپنے خاندان اور علاقے کے غریب اور معتبر لوگوں کے خلوص اور والد کے مشن اور خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے باقاعدہ طور پر الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا

 لیکن کم عمری ، ناتجربہ کاری ، اور لاعلمی کی وجہ سے اپنے کیریئر کے سب سے پہلے الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا پر اس کے بعد بھی اپنی کوشش ، محنت اور لگن کو جاری و ساری رکھا اسی طرح پانچ سال گزرنے کے بعد کیریئر کے دوسرے الیکشن میں خاندانی مشاورت کے بعد حصہ لینے کا اعلان کیا

 اعلان کرنے کے کچھ عرصے بعد حاجی محمّد امین جو کہ جی بی ایل اے 15 حلقہ نمبر 1 سے الیکشن لڑ رہے تھے اپنے خاندان سے تفصیلی اور طویل ملاقات کے بعد عوام الناس کے ایک بھری محفل میں عاشق اللہ کے حق میں دستبردار ہونے کا باضابطہ طور پر اعلان کیا 

حاجی محمّد امین کے دستبرداری کے کچھ وجوحات تھیں جس میں سب سے بڑی اور واضع وجہ یہی تھی کہ عاشق اللہ اور محمّد امین کے درمیان پانچ سالہ معاہدہ طے ہوا تھا معاہدے میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ معاہدے کا پہلا الیکشن عاشق اللہ لڑے گا پانچ سال بعد معاہدے کا دوسرا الیکشن حاجی محمّد امین لڑینگے

 معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے حاجی محمّد امین نے صرف اپنے خاندان کے چند عناصر کے ووٹ عاشق اللہ کو دیے حالانکہ یہ سب کچھ معاہدہ کے برعکس ثابت ہوا اور ( آر بی کے ) خاندان کو بائیس خاندانوں کا الگ لیبل سے پکارا جانے لگا باہرحال اسی طرح کیریئر کے دوسرے الیکشن میں بھی عاشق اللہ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا

 اس سال معاہدے کی مکمل پاسداری اور حمایت کرتے ہوئے عاشق اللہ نے اپنے ( آر بی کے ) خاندان کے ساتھ حاجی محمّد امین کے مکمل جانی و معالی تعاون کے ساتھ کمپین کا اعلان کیا 

لیکن حاجی محمّد امین نے ناساز صحت کی وجہ سے سیاست سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اب تک معاہدے کی مکمل پاسداری کرنے اور تعاون پر عاشق اللہ اور اس کے آر بی کے خاندان  کا دلی شکریہ بھی ادا کیا

 حاجی محمّد امین کے سیاست سے دستبرداری کے بعد ایک بار پھر عاشق اللہ کو الیکشن میں حصہ لینے کا روشن موقع ملا موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خاندانی مشاورت اور علاقے کے غریبوں کا آواز بننے کیلئے عاشق اللہ نے کیریئر کے تیسرا الیکشن لڑنے کا باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے

 عاشق اللہ کے اعلان کے بعد سیاسی مخالفین کے ایک بار پھر نیندیں حرام ہونے لگی ہیں کیوں کہ اس بار بھاری اکثیریت سے اپنے سیاسی مخالفین کو مات  دینے کیلئے پرعزم دکھائی دے رہے ہیں کیوں کہ اس بار مفتی ولی ارحمان کے تھک سے اور حاجی نوشیر کے نیاٹ سے پوزیشن کافی مستحکم دکھائی دیتی ہے ان دونوں کے مستحکم ہونے سے کسی اور امیدوار کو بڑا دہچکہ پہنچا ہے اور یہ عام تاثر دیا جاتا ہے کہ اس سے پہلے الیکشنز میں مفتی ولی ارحمان اور اس کے خاندان حاجی شاہ بیگ کیلئے ریڈھ کی ہڈی کی حثیت رکھتے تھے لیکن ہوا کچھ یوں کہ وہی ریڈھ کی ہڈی حاجی شاہ بیگ کیلئے راستے میں رکاوٹ بن چکا ہے اور مخالف الیکشن میں بھرپور حصہ لے رہا ہے 

 اس سب کچھ کے ہونے کے بعد عاشق اللہ کیلئے جیت کی  راہیں ہموار ہو چکی ہیں اور علاقے کے سیاسی تجزیاکاروں پر نگاہ ڈالی جائے تو ان کے طرف سے یہی سننے میں آ رہا ہے کہ اس سال عاشق اللہ کی پوزیشن بانسبت حلقے کے دوسرے امیدواروں کی مضبوط دکھائی دے رہی ہے اور آئے روز عاشق اللہ کی انتھک محنت ، کوشش اور لگن کی وجہ سے حلقے میں لوگوں کے دلوں کے اندر اپنے لیے محبت کی فضا قائم کر رہے ہیں اور اپنی جیت کو مزید مستحکم کر رہے ہیں کیوں کہ عاشق اللہ کے اپنے ( آر بی کے ) خاندان کا نوسو ووٹ ہے اور یہی بات سیاسی مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہی۔۔۔!

ہم اللہ‎ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ اللہ‎ تعالیٰ اس سال عاشق اللہ کو بھاری اکثیریت سے جتوا دے تاکہ گلگت بلتستان اور ضلع دیامر بلخصوص اپنے حلقے کے اندر تعلیمی نظام کو عام کرنے اور مزید محرومیوں کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔۔۔

آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں