منگل، 28 اپریل، 2020

پرائیوٹ ٹرانسپورٹ میں گلگت بلتستان آنے والے افراد کو بھی قرطینہ میں رکھا جائیے

ہنزہ (سید اسد اللہ غازی) کراچی سمت ملک کے دیگر علاقوں سے کرونا جی بی بلخصوص ہنزہ میں اپنا ڈیرہ جمانے والا ہے ہم بے خبر اور خوش فہمی میں کیوں ہیں ۔ اب تک انتظامیہ اور عوام کی تعاون سے محفوظ تھے اب حالات بد سے بد تر کی جانب جا رہے ہیں ۔ رینٹ اے کا اورپرایٸوٹ کوچیز ہاٸیسس میں بھر بھر کر لوگ یہاں آرہے ہیں ان کا نہ کوٸی ٹسٹ ہوا ہے نہ کسی پروسس سے گزر کر آتے ہیں سیدھا گھر آتے ہیں میل جول اور ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ گلگت بلتستان کے داخلی راستوں پر صرف ٹمپیچر چیک کیا جاتا ہے ا س کے بعد ان کو داخل کیا جاتا ہے ۔ حکومت کو چاہٸیے کہ جی بی کی انٹری پر ہی ان کا ٹسٹ کیا جاٸیے اور قرطینہ منتقیل کیا جاٸیے اور خدا نخواستہ یہ اپنے گھروں کو پہنچے تو ہمسایوں کو چاہیے کہ وہ حکومت اور انتظامہ کو عطلاع دے ۔ ہمارے ملک میں ہندوستان کی طرح راسلعقیدہ افراد میں یہ کمان ہے کہ ہر فرد اپنے مسلک کو کرونا سے محفوظ سمجھتا ہے ۔ ہندو سمجھتے کہ ان پر کرونا اثر نہیں کرتا کیونکہ وہ گاٸے کا گوبر اور پیشاپ کا استعمال کرتے ہیں ہم مسلمانوں کا عقیدہ زرا مختلف ہے مگر نتیجہ وہی ہے ہر مسلک یہی سمجھتا ہے کہ اس کرونا نے ہمیں کچھ نہیں کرنا ۔ حالانکہ کرونا بلاتفریق شکار کرتا ہے ۔ اب حالات مزید خرابی کی طرف جا رہے ہیں دیگر علاقوں سے آٸیے ہوٸیے افراد کی نشاندہی کریں اور ان کو قرطینہ منتقیل کرنے کے لیے انتظامیہ سے رابطہ کریں اور جی بی حکومت کو چاہٸیے کہ پراٸیوٹ گاڈیوں میں سفر کرنے والے افراد پر کڑی نظر رکھے ۔ بشک دیر کیا ہے مگر اب سے کوشش کی جاٸیے تو اس وبا کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

کمنٹ ضرور کریں